یو پی: گوشت خوری کے شک میں 4 مزدوروں کی بے رحمانہ پٹائی، 6 کے خلاف مقدمہ درج
چاروں مزدور ایک راج مستری کے ذریعہ کام پر رکھے جانے کے بعد بریلی کے بیہری علاقہ آئے ہوئے تھے اور پولس کے مطابق چاروں مزدوروں میں سے 2 کا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے۔
اتر پردیش کے بریلی میں ایک بار پھر ہندوتوا غنڈہ گردی سامنے آئی ہے۔ کچھ غنڈہ صفت لوگوں نے ایک جگہ چادر بچھا کر کھانا کھا رہے 4 مزدوروں کی بے رحمی سے پٹائی کر دی جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں صاف نظر آ رہا ہے کہ چار مزدوروں کو کچھ لوگ بیلٹ اور لات-گھونسوں سے پٹائی کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پٹائی کرنے والوں کو شک تھا کہ وہ مذہبی مقام کے پاس بیٹھ کر گوشت کھا رہے تھے۔ حالانکہ متاثرین کا کہنا ہے کہ اس میں ذرا بھی سچائی نہیں۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مقامی پولس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے 6 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
خبروں کے مطابق چاروں مزدور ایک راج مستری کے ذریعہ کام پر رکھے جانے کے بعد بریلی کے بیہری علاقہ آئے ہوئے تھے اور پولس کے مطابق چاروں مزدوروں میں سے 2 کا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ غالباً اقلیتی طبقہ کے شخص کو کھاتا دیکھ کر شر پسند عناصر کو ان پر شبہ ہوا اور ان لوگوں کی پٹائی کر دی ۔ متاثرہ مزدوروں نے میڈیا کو بتایا کہ جس وقت بدمعاش آئے، وہ لوگ گوشت نہیں بلکہ سبزی کھا رہے تھے۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ سچ بتانے کے باوجود وہ لوگ نہیں مانے اور بے رحمی سے پٹائی کرتے رہے۔
میڈیا میں بہیری پولس اسٹیشن ہاؤس افسر دھننجے سنگھ کا اس واقعہ کے تعلق سے بیان بھی منظر عام پر آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’چار نامعلوم مزدوروں کو ایک جگہ تعمیری کام کے لیے رکھا گیا تھا۔ دوپہر کے کھانے کے دوران وہ پاس کے دیو استھان یعنی مذہبی جگہ پر درخت کے نیچے بیٹھ کر کھانا کھا رہے تھے تبھی کچھ لوگ وہاں پہنچ کر انھیں پیٹنے لگے۔‘‘ پولس کے مطابق نامعلوم نوجوان وہاں اچانک پہنچے اور ایک مذہبی جگہ پر گوشت کھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے مزدوروں کی پٹائی شروع کر دی۔ بریلی کے سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ منی راج نے اس سلسلے میں میڈیا کو بتایا کہ پولس نے آدیش والمیکی اور منیش و دیگر چار افراد کے خلاف ایف آئی آر داخل کی ہے اور فرار ملزمین کو گرفتار کرنے کے لیے دو ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
اس واقعہ کے بعد علاقے میں خوف کا ماحول ہے اور کچھ لوگ اسے عید سے قبل ماحول بگاڑنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جس جگہ پر مزدوروں کی پٹائی ہوئی ہے وہاں پر پہلے بھی تین بار گوشت کے باقیات پھینکنے کا معاملہ سامنے آ چکا ہے اور اس سے ظاہر ہے کہ کچھ شر پسند عناصر ہیں جو عید سے پہلے بلاوجہ ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سچائی کا پتہ جانچ کے بعد ہی چلے گا لیکن کچھ لوگ پولس پر یکطرفہ کارروائی کا الزام لگا رہے ہیں۔ اقلیتی طبقہ کا کہنا ہے کہ پولس ماحول بگاڑنے والوں کو بچانے میں لگی ہوئی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مزدوروں کے پاس ہاٹ اسپاٹ ٹفن میں گرم گوشت اور فریز کی ٹھنڈی بوتل کہاں سے آئی۔ یہ سب جھوٹ ہے اور مزدوروں پر غلط الزام عائد کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔