بری خبر! دہلی بنی دنیا کی سب سے آلودہ راجدھانی
قومی راجدھانی دہلی دنیا کی سب سے آلودہ راجدھانیوں کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق عالمی فضائی آلودگی 2018 کی رپورٹ میں دوسرے مقام پر بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ ہے۔
دہلی باشندوں کے لیے ایک انتہائی بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ ہوا میں آلودگی کے سبب سانس کی پریشانیوں میں مبتلا دہلی کے باشندوں کو یہ جان کر غالباً حیرانی نہیں ہوگی کہ وہ جس علاقے میں سانس لے رہے ہیں وہ دنیا کی سب سے آلودہ راجدھانیوں کی فہرست میں پہلے مقام پر ہے۔ ماحولیات کے سیکٹر میں کام کرنے والے غیر سرکاری ادارہ ’گرین پیس انڈیا‘ کے ذریعہ کی گئی تحقیق میں اس کا انکشاف ہوا ہے۔ گلوبل ائیر پولیوشن 2018 کی رپورٹ میں ماحولیاتی اعتبار سے دہلی کو دنیا کی آلودہ ترین راجدھانی قرار دیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، ٹاپ 6 سب سے زیادہ آلودہ شہروں کی فہرست میں پانچ ہندوستان کے شہر شامل ہیں۔
’گرین پیس‘ نے اپنی رپورٹ میں آلودہ 62 شہروں کی مکمل فہرست جاری کی ہے۔ ٹاپ 6 سب سے آلودہ شہروں میں ہندوستان کے گروگرام کو سب سے آلودہ شہر بتایا گیا ہے۔ وہیں اس رپورٹ میں پاکستان کا ایک شہر بھی شامل ہے۔ ہندوستان کے پانچ شہروں کے نام اس طرح سے ہیں... گروگرام، غازی آباد، فرید آباد، بھیواڑی اور نوئیڈا۔ چھ شہروں میں سے ایک شہر جو پاکستان کا ہے وہ فیصل آباد ہے اور یہ تیسرے مقام پر ہے۔
این جی او نے یہ رپورٹ 2018 کے ماحولیات کے اعداد و شمار کی بنیاد پر جاری کیا ہے۔ این جی او کے ذریعہ تیار کردہ فہرست میں تین راجدھانیاں شامل ہیں جس میں سب سے اوپر ہندوستان کی راجدھانی دہلی ہے، دوسرے مقام پر بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ اور تیسرے نمبر پر افغانستان کی راجدھانی کابل ہے۔ حالانکہ این جی او اس سلسلے میں آفیشیل ڈاٹا آج جاری کرے گا۔
اس درمیان حقوق انسانی اور ماحولیات پر اقوام متحدہ کے ماہر ڈیوڈ آر بائیڈ نے پیر کے روز حقوق انسانی کونسل میں بتایا کہ دنیا کی 90 فیصد آبادی کو فضائی آلودگی کا خطرہ ہے۔ دنیا کے چھ ارب سے زیادہ لوگ (جن میں ایک تہائی بچے ہیں) آلودہ ہوا میں سانس لے رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے ہی ان کی زندگی خطرے میں پڑتی ہے۔
بائیڈ نے آگے کہا کہ ’’کئی سالوں تک آلودہ ہوا میں سانس لینے کے سبب کینسر، سانس کی بیماری یا قلب کی بیماری سے متاثر رہنے کے بعد ہر گھنٹے 800 لوگ مر رہے ہیں۔ پھر بھی اس طرف مناسب توجہ نہیں دی جا رہی ہے کیونکہ یہ اموات اس طرح ڈرامائی نہیں ہے جس طرح دیگر آفات یا وبا سے ہونے والی اموات ہوتی ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔