بی بی سی دستاویزی فلم معاملہ: سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 ہفتوں میں جواب طلب کیا

سپریم کورٹ نے بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی کے معاملے پر مودی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تین ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی لگانے کے مرکز کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر جمعہ یعنی 3 فروری کو سماعت کرتے ہوئے مودی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔ سپریم کورٹ نے مرکز کی مودی حکومت سے 3 ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت اپریل تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ یعنی اب اس معاملے کی سماعت اپریل کے مہینے میں ہوگی۔

خیال رہے کہ ’انڈیا: دی مودی کویشن' نامی دستاویزی فلم کو حکومت نے جانبدارانہ پروپیگنڈہ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ گجرات فسادات پر بی بی سی کی دستاویزی فلم عوام کے دیکھنے کے لیے جاری کی گئی۔ تاہم آئی ٹی ایکٹ 2021 کے رول 16 کے تحت سچائی کے خوف پر پابندی لگا دی گئی ہے۔


سینئر صحافی این رام، ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا اور ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن اور ایڈوکیٹ ایم ایل شرما کی عرضی پر جسٹس سنجیو کھنہ اور ایم سندریش کی بنچ نے سماعت کی۔

عرضی میں آئی ٹی ایکٹ کے تحت 21 جنوری کے حکم کو غیر قانونی، بدنیتی اور صوابدیدی، غیر آئینی اور الٹرا وائرس اور آئین ہند کے منافی ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس دستاویزی فلم پر سوشل میڈیا اور آن لائن چینلز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے تاہم کچھ طلبہ نے اسے ملک بھر کے مختلف یونیورسٹی کیمپس میں اس کی نمائش کی ہے۔ شرما کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی کی دستاویزی فلم میں 2002 کے فسادات کے متاثرین کے ساتھ ساتھ فسادات کے منظر نامے میں ملوث دیگر متعلقہ افراد کی اصل ریکارڈنگ کے ساتھ دلیل دی گئی ہے اور اسے عدالتی انصاف کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔