اڈانی معاملے پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ! اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی کے درمیان دونوں ایوانوں کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی

اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ احاطے میں گاندھی مجسمہ کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے اڈانی گروپ کیس کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) یا سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

پارلیمنٹ، تصویر آئی اے این ایس
پارلیمنٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

اڈانی گروپ کے بحران پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا شور شرابہ جاری ہے۔ آج بھی اپوزیشن اڈانی معاملے پر جے پی سی جانچ کے مطالبہ پر اٹل رہی۔ ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی شروع کر دی جس کے بعد اسپیکر کو دونوں ایوانوں کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔

قبل ازیں، اپوزیشن نے اڈانی معاملے پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) یا سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کرنے کے لیے آج صبح ایک میٹنگ کی، جس میں حکومت کی خاموشی پر گاندھی مجسمہ کے سامنے احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہونے سے قبل احتجاج کرنے والے ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں گاندھی مجسمہ کے سامنے احتجاج کیا۔ اس دوران اراکین اسمبلی نے حکومت مخالف نعرے لگائے۔


احتجاج کے دوران راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہم اڈانی گروپ کے بحران پر پارلیمنٹ میں دیئے گئے نوٹس پر بحث کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم تفصیلی بحث کے لیے تیار ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اسے پہلے اٹھایا جائے۔ صدر کے خطاب پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں اور ہم اسے اہمیت دیتے ہیں۔ لیکن پہلی ترجیح یہ ہے کہ پی ایم مودی اس معاملے پر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ معاملہ نہ اٹھایا جائے، بات نہ کی جائے۔ وہ کسی نہ کسی طرح اس سے بچنا چاہتے ہیں اور اسے ریکارڈ پر نہیں لانا چاہتے۔

دوسری طرف کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے سی وینوگوپال نے کہا کہ ہم اڈانی معاملے کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تحقیقات چاہتے ہیں اور مرکزی حکومت بھی اڈانی معاملے پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ حکومت سب کچھ چھپانا چاہتی ہے اور اب ان کو بے نقاب کیا جا رہا ہے۔


آر جے ڈی ایم پی منوج جھا نے کہا کہ لوگ پریشان ہیں لیکن حکومت اڈانی معاملے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اڈانی دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ ملک پر حملہ ہے، لیکن کیسے؟ ہم اس کی جے پی سی انکوائری چاہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔