جَو کی قیمت پر بھی مودی حکومت کا وعدہ ’جملہ‘ ثابت ہوا

کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے جو کی ’ایم ایس پی‘ 1410 روپے فی کوئنٹل طے کر دی لیکن اس پر عمل نہیں کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مرکز کی نریندر مودی حکومت نے جو (Barley) کسانوں سے وعدہ کیا تھا کہ فی کوئنٹل ایم ایس پی (Minimum Support Price) 1410 رکھا گیا ہے اور انھیں ان کی فصل کی صحیح قیمت ادا کی جائے گی۔ لیکن وزیر اعظم کے اعلان کے باوجود ملک کے کسانوں، خصوصاً راجستھان اور ہریانہ کے کسانوں کو جو کی صحیح قیمت نہیں مل رہی ہے۔ جو اعداد و شمار سامنے آ رہے ہیں اس کے مطابق کسانوں کو فی کوئنٹل 1100 روپے سے لے کر 1350 روپے فی کوئنٹل تک قیمتیں مل رہی ہیں اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت نے ’جو خرید مرکز‘ کھولنے کو منظوری بھی نہیں دی ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے راجستھان اور ہریانہ کی کئی منڈیوں کی تفصیلات اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ بھی کی ہیں اور لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت کے جھوٹے بول/ فصلوں کو نہیں ملتے مول!‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’جَو کی ایم ایس پی پر مودی حکومت کا جملہ۔‘‘

رندیپ سنگھ سرجے والا نے اپنے ٹوئٹ میں جو ٹیبل پیش کیا ہے اس کے مطابق جو کسانوں کو راجستھان کے انوپ گڑھ میں 1260 روپے فی کوئنٹل، چومو میں 1300 روپے فی کوئنٹل، الور میں 1126 روپے فی کوئنٹل اور جے پور (چمپولے) میں 1350 روپے فی کوئنٹل قیمت مل رہی ہے۔ اسی طرح ہریانہ کے کسانوں کو بھٹو کلاں میں 1185 روپے، فتح آباد میں 1180 روپے اور اچانا میں 1200 روپے فی کوئنٹل جَو کی قیمت ادا کی جا رہی ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو نریندر مودی حکومت نے جس 1410 روپے ایم ایس پی کا اعلان کیا تھا وہ کہیں بھی پورا ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔