بنگلہ دیش انتخابات: کئی مراکز پر کم ووٹنگ، جھڑپوں کی اطلاع
بنگلہ دیش میں ہونے والے انتخابات کے دوران بی این پی سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے ہڑتال اور بائیکاٹ کی کال اور چھٹ پٹ جھڑپوں کے درمیان پہلے 4 گھنٹوں میں کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ کم رہی
ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں اتوار کو ہونے والے انتخابات کے دوران، بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے ہڑتال اور بائیکاٹ کی کال اور چھٹ پٹ جھڑپوں کے درمیان پہلے چار گھنٹوں میں کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ کم رہی۔
الیکشن کمیشن (ای سی) کے سیکرٹری جہانگیر عالم نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 12ویں پارلیمانی انتخابات میں دوپہر 12 بج کر 10 منٹ تک 18.5 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ قومی دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک پولنگ بوتھ پر ووٹ ڈالا۔
دارالحکومت میں، ساور اسلامیہ کامل مدرسہ بوتھ کے پولنگ بوتھ پر پولنگ اسٹیشن کے پریزائیڈنگ آفیسر پروفیسر عبدالملک نے معروف میڈیا آؤٹ لیٹ دی ڈیلی اسٹار کو بتایا صبح 9:31 بجے تک کل 175 ووٹ ڈالے گئے۔
اخبار نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ ڈھاکہ-2 اور ڈھاکہ-19 کے تین مراکز پر صبح 10 بجے تک 9162 میں سے کل 525 ووٹ ڈالے گئے۔ ڈھاکہ 7 کے عظیم پور گرلز اسکول اینڈ کالج میں صبح 9:30 بجے تک کل 50 ووٹ ڈالے گئے جب کہ اس مرکز میں ووٹروں کی کل تعداد 2914 ہے۔
دونوں پولنگ اسٹیشنوں کے پریزائیڈنگ افسران نے بتایا کہ سرد موسم کی وجہ سے ووٹنگ کا تناسب کچھ کم رہا۔ انہوں نے بتایا کہ دوپہر 12 بجے کے بعد ووٹرز کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ دریں اثناء صبح ووٹنگ شروع ہونے کے بعد وقفے وقفے سے جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ایک آزاد امیدوار کے حامیوں نے ایک شخص پر تیز دھار ہتھیار سے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں اس کی موت ہوگئی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پالیا۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق چٹاگرام میں پولیس اور مرکزی اپوزیشن بی این پی کے ارکان کے درمیان ایک اور جھڑپ ہوئی۔
بی این پی، جماعت اسلامی، لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ اور کئی دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اتوار کو ہڑتال کی کال دی ہے۔ ان جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے اور انتخابات کو 'تماشہ' قرار دیتے ہوئے لوگوں سے ووٹ نہ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے محترمہ شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کی حکومت سے مستعفی ہونے اور غیر جانبدار نگراں حکومت کے تحت انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔