آٹو ڈرائیور نے خریدا 1.6 کروڑ روپے کا ویلا، بی جے پی رہنما پر اٹھے سوال

ایک آٹو ڈرائیور نے ڈیڑھ کروڑ روپے سے زیادہ کا ایک ویلا خرید ا ہے۔ اس نے بتایا ہے کہ اس کو خریدنے کے لئے رقم ایک امریکی خاتون نے دی ہے جنہوں نے ان کے آٹو میں سواری کی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

انکم ٹیکس محکمہ ایک آٹو ڈرائیور کو لے کر پریشان ہے کیونکہ اس آٹو ڈرائیور نے حال ہی میں ایک ویلا خریدا ہے جس کی قیمت 1.6 کروڑ روپے ہے۔ چونکہ یہ ویلا انتخابات کے درمیان میں خریدا گیا ہے اس لئے اس بات پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ اس کا کوئی تعلق انتخابات اور سیاست سے تو نہیں ہے۔ انکم ٹیکس نے بتایا کہ ابتداعی جانچ میں اس معاملہ کا کوئی تعلق سیاست سے نظر نہیں آتا پھر بھی محکمہ پوچھ تاچھ کر رہا ہے۔

انکم ٹیکس محکمہ کے ایک افسر نے ایک انگریزی اخبار کو بتایا کہ یہ معاملہ تحفہ کا نظر آتا ہے۔ ابتداعی معلومات کے مطابق اس کا تعلق ایک امریکی شہری لارا ایویسن سے جڑا ہوا ہے جو بنگلورو آئی تھیں اور انہوں نے اس شخص کے آٹو میں شہر گھوما تھا۔ آٹو میں شہر گھومنے کے دوران آٹو ڈرائیور نے اپنی مالی پریشانیوں کا ذکر کیا تھا اور اس کا اثر اس72 سالہ امریکی خاتون پر ہوا جنہوں نے اس کو بعد میں یہ رقم تحفہ کے طور پر دی۔


واضح رہے کہ یہ واقعہ سال 2006 کا ہے۔ آٹو ڈرائیور کی پریشانی جاننے کے بعد امریکی خاتون نے اس کے بچوں کی پڑھائی کی ذمہ داری لینے کی پیش کش کی کوشش کی اور بعد میں دھیرے دھیرے دونوں کے رشتے مضبوط ہوتے چلے گئے اور بعد میں اس نے ویلا خریدنے کے پیسے بھی دیے۔ امریکی خاتون سے پیسہ ملنے کے بعد آٹو ڈرائیور نے کرناٹک کے مہادیو پورا کے جٹی دوارکا مائی میں 15 کمروں والا ویلا خرید لیا۔ آٹو ڈرائیور نے یہ ویلا لوک سبھا انتخابات کے درمیان خریدا جس کی وجہ سے انکم ٹیکس محکمہ تھوڑا حیران ہوا اور اس پر نظر رکھی گئی۔

سبرامنی نلورلی نامی اس آٹو ڈرائیور کی عمر 45 سال ہے اور اس کے خاندان میں اہلیہ اور دو بچے ہیں۔ اب انکم ٹیکس محکمہ کئی اور طرح کی جانچ کر رہا ہے اور سبرامنی سے تمام کاغذات مانگ رہا ہے، لیکن اس نے تسلیم کر لیا ہے کہ اس معاملہ کا سیاست یا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جبکہ ابتدا میں وہاں کے رکن اسمبلی اروند لمبا ولی پر بھی نظر رکھی جا رہی تھی جو کہ یہاں سے بی جے پی کے رکن اسمبلی ہیں اور ان کے ساتھ اس آٹو ڈرائیور کا اٹھنا بیٹھنا بتایا جاتا ہے۔ ابھی بھی محکمہ سبرامنی سے پوچھ تاچھ کر رہا ہے۔ دوسری جانب بی جے پی کے رہنما کا کہنا ہے کہ ان پر لگائے جانے والے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔