’بنے گا پکوڑا، بنے گی چائے، اسکول-اسپتال بھاڑ میں جائے...‘ دہلی اسمبلی میں کیجریوال نے پڑھی نظم
کیجریوال جب اسمبلی میں عآپ حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کر رہے تھے تو بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے انہیں ٹوکا، جس پر کیجریوال نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’اس کائنات کی تخلیق ہی 2014 میں ہوئی تھی!‘
نئی دہلی: وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دہلی اسمبلی میں ایک نظم پڑھ کر بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ کیجریوال نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اس کائنات کی تخلیق 2014 میں اس وقت ہوئی جب مرکز میں بی جے پی برسراقتدار آئی! اس دوران وزیر اعلیٰ نے دہلی ماڈل گورننس کو زیرو کرپشن ماڈل قرار دیا۔
کیجریوال نے دعویٰ کیا کہ دہلی میں پڑھی لکھی حکومت ہے اور مرکز میں ناخواندہ حکومت ہے۔ انہوں نے اس حکومت کے نعرے کے حوالے سے ایک نظم سنائی۔
دہلی میں پڑھی لکھی حکومت ہے۔
مرکز میں ایک ناخواندہ حکومت ہے، جس کا نعرہ ہے:
گھر گھر نالی، گھر گھر گیس
جس کی لاٹھی، اس کی بھینس
بنے گا پکوڑا، بنے گی چائے
اسکول اسپتال بھاڑ میں جائے
عام آدمی سے من کی بات
اپنے بھائی سے دھن کی بات
واہ سے شاسن تیرا کھیل
ایماندار کو ہو گئی جیل
دہلی کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت میں پڑھے لکھے لوگ شامل ہیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ان پڑھ حکومت کو اسکول اور کالج بنانے میں دلچسپی نہیں ہے بلکہ تاجروں سے پیسے کی بات کرنے میں دلچسپی ہے! سی ایم نے کہا کہ دہلی سی ڈبلیو جی گھوٹال ے اور سی این جی گھوٹالے کے لئے جانی جاتی تھی، لیکن عآپ کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ پوری طرح بدل گیا ہے اور پچھلے آٹھ سالوں میں اسے بہترین اسکولوں اور اسپتالوں کے لئے جانا جاتا ہے۔
جب اروند کیجریوال عآپ حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کر رہے تھے تو کچھ بی جے پی ارکان اسمبلی نے مداخلت کی اور قومی راجدھانی دہلی کی ترقی میں مرکزی حکومت کے کردار کا حوالہ دیا۔ اس پر طنز کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ ’’کائنات کی تخلیق ہی 2014 میں ہوئی تھی۔ سورج اور چاند آپ کی وجہ سے ہیں۔ یہ سب آپ کی وجہ سے ہے۔‘‘
دریں اثنا، وزیر اعلیٰ نے یہ مسئلہ بھی اٹھایا کہ کس طرح بی جے پی ای ڈی اور سی بی آئی کے چھاپوں کے ذریعہ ایماندار وزراء کو گرفتار کرکے ’جمہوریت کا قتل کر رہی ہے اور احتجاج کی آوازوں کو دبا رہی ہے۔ اپنے وزراء منیش سسودیا اور ستیندر جین کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کیجریوال نے کہا ’’واہ رے شاسن تیرا کھیل، ایماندار کو ہو گی جیل۔‘‘."
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔