مڈ ڈے میل میں دلت بچوں سے بھید بھاؤ کا معاملہ، بلیا کے ڈی ایم نے معافی مانگی
ضلع مجسٹریٹ نے لکھا، ’’جانچ کے دوران وہاں موجود لوگوں کی بے عزتی کرنا میری بھول تھی۔ میں دل کی گہرائیوں سے ہاتھ جوڑ کر ان سے اور ان کے اہل خانہ سے معافی مانگتا ہوں۔
بلیا: اتر پردیش میں بلیا کے ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) بھوانی سنگھ کے مڈ ڈے میل میں ذاتیاتی بھید بھاؤ کی شکایت کی جانچ کے دوران 29 اگست کو بی ایس پی (بہوجن سماج پارٹی) کے رہنما سے برا سلوک کرنے اور کارکنان سے نوک جھونک کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر کافی ٹرول کیا گیا، جس کے بعد انہوں نے معافی مانگ لی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر معافی مانگتے ہوئے بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی ٹیگ کیا ہے۔
ضلع مجسٹریٹ نے لکھا، ’’جانچ کے دوران وہاں موجود لوگوں کی بے عزتی کرنا میری بھول تھی۔ میں دل کی گہرائیوں سے ہاتھ جوڑ کر ان سے، ان کے اہل خانہ اور ان سبھی سے معافی مانگتا ہوں جنہیں میرا رویہ کسی طبقہ یا برادری کے تئیں توہین آمیز لگا ہو۔‘‘
ضلع مجسٹریٹ نے مزید لکھا، ’’اس معاملہ میں سوشل میڈیا پر آئے رد عمل میں کئی آئینہ دکھانے والے تھے۔ صحیح بات ہے مسئلہ پیش کرنے والے شخص کو انتظامی شخص سے مناسب احترام ملنا چاہیے جو اس دن نہیں ملا، یہ میری غلطی تھی، کسی شخص کی گھڑی، جوتے یا گاڑی کی بات کرنا میری نادانی تھی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ واقعہ کے دوران ایسا نہیں لگا لیکن اب مجھے یہ محسوس ہو رہا ہے۔ ڈی ایم بھوانی سنگھ رامپور کے سرکاری اسکول میں مڈ ڈے میل پیش کرنے میں بھید بھاؤ کی شکایت کی جانچ کے لئے پہنچے تھے۔
غورطلب ہے کہ ضلع مجسٹریٹ نے بی ایس پی رہنما مدن رام کے جوتے دکھاتے ہوئے ان کی قیمت اور ہاتھ پکڑ کر گھڑی کی قیمت پوچھی تھی۔ اس کے بعد بی ایس پی رہنما کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر اسکول کے اندر جا کر سچائی معلوم کرنے کو کہا تھا۔
بی ایس پی رہنما اس پر تیار نہیں ہوئے تو ڈی ایم نے پوچھا تھا، ’’آپ کا کام صرف تماشہ کرنا ہے؟‘‘ بی ایس پی رہنما نے ڈی ایم کی اس حرکت کو اپنے ساتھ بدسلوکی بتاتے ہوئے دلت کی بے عزتی قرار دیا تھا۔
ڈی ایم اور بی ایس پی رہنما کی یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دلت تنظیموں میں غم و غصہ پایا جا رہا تھا۔ ساتھ ہی کافی تعداد میں لوگوں نے ڈی ایم کے پاس اپنے جوتوں اور گاڑیوں کے ساتھ تصاویر بھیجنی شروع کر دیں۔ اس کے بعد ڈی ایم نے خود ہی معافی نامہ جاری کر دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔