رام نومی: بجرنگ دل کا ہتھیاروں کے ساتھ ننگا ناچ
پولس اہلکاروں نے جب تشدد سے روکا تو بجرنگ دل کے کارکنوں نے ان پر بھی حملہ کیا جس میں ڈی ایس پی سبرت کمار پال سمیت پانچ لوگ زخمی ہو گئے۔
55 سالہ شیخ جہاں پر رام نومی کے جلوس میں شامل شر پسند عناصر نے اتوار کو اس وقت حملہ کیا جب وہ ایک تالاب کے کنارے رفع حاجت کر رہے تھے۔ اس واقعہ کے بعد مغربی بنگال واقع پرولیا ضلع کے بیلدی گاؤں میں ماحول کشیدہ ہو گیا ہے۔ اس علاقے میں رام نومی کے جلوس کے دوران دو گروپ میں ہوئے تصادم میں صرف شاہجہاں کی جان ہی نہیں گئی بلکہ پانچ پولس اہلکار زخمی بھی ہو گئے جنھیں بغرض علاج اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
یہ پورا معاملہ ہندوتوا تنظیم ’بجرنگ دل‘ کے ذریعہ نکالے گئے رام نومی جلوس کا ہے جس کو انھوں نے نام تو ’شوبھا یاترا‘ دیا تھا لیکن اس میں بجرنگ دل کے کارکنان نے ہتھیاروں کے ساتھ شرکت کی تھی۔ مغربی بنگال حکومت نے حالانکہ ہتھیار کے ساتھ جلوس نکالنے کے متعلق کئی ساری ہدایات جاری کی تھی لیکن بجرنگ دل کے جلوس میں اس کا خیال نہیں رکھا گیا۔ ہندوتوا طاقتوں نے جلوس میں تلوار یں لہرائیں، جے شری رام کے نعرے لگائے اور قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے پولس والوں پر بھی حملہ آور ہوئے۔
اس سلسلے میں انگریزی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ میں خبر بھی شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پرولیا کے بھرسا گاؤں کے شیخ شاہجہاں پر شرپسندوں نے حملہ کیا جس سے اس کی موت ہو گئی۔ اے ڈی جی (قانون و انتظامیہ) ارجن شرما نے اس واقعہ میں چار پولس اہلکار کے زخمی ہونے کی بات بتائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں ڈی ایس پی (صدر دفتر) سبرت کمار پال بھی شامل ہیں۔ پال لوگوں کو سمجھا رہے تھے جب ان پر حملہ کر دیا گیا۔ اس حملے میں پال اور سیکورٹی گارڈ بری طرح زخمی ہو گئے اور انھیں علاج کے لیے کولکاتا بھیجا گیا۔
اس واقعہ میں شامل کچھ لوگوں کو پولس نے گرفتار کیا ہے لیکن مغربی بنگال کے بیشتر علاقوں میں رام نومی کے جلوس میں ہتھیاروں کا مظاہرہ کرنے اور اقلیتی طبقہ کو مشتعل کرنے کی کوششوں کے بعد ماحول میں کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بھگوا تنظیموں نے ان ریلیوں کو بنگال کے ہندوؤں کو متحد کرنے کی سمت میں پہلا قدم قرار دے رہے ہیں۔ ویسٹ مدنا پور ضلع کے کھڑگ پور میں تلواروں اور گدا کے ساتھ نکالے گئے ایک جلوس میں بی جے پی یونٹ کے صدر دلیپ گھوش بھی دیکھے گئے جنھوں نے رام نومی کے دن ہتھیار پوجا کرنے کی برسوں پرانی روایت کی بات کہی۔ اے ڈی جی انوج شرما نے میڈیا کو اس سلسلے میں بتایا کہ ’’پولس کی اجازت نہ دینے کے باوجود کئی مقامات پر ہتھیار لے کر جلوس نکالے گئے جس پر پولس قانونی کارروائی کرے گی۔‘‘
پرولیا ضلع میں دو گروپ کے درمیان ہوئے تشدد کے بعد مقامی ترنمول لیڈروں نے الزام عائد کیا کہ وی ایچ پی نے رام نومی پر ہتھیاروں کے ساتھ جلوس نکالا جس میں بچے بھی ہتھیار لیے ہوئے نظر آئے۔ حالانکہ وی ایچ پی کی ریاستی یونٹ کے سربراہ سچندا ناتھ سنگا نے ان الزامات کو غلط ٹھہرایا۔ لیکن مغربی بنگال چائلڈ رائٹس سیکورٹی کمیشن کی سربراہ اننیا چٹرجی چکرورتی نے کہا کہ وہ اس واقعہ سے واقف ہیں اور اس پر کارروائی کریں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔