بہرائچ تشدد: مہاراج گنج میں دکانیں کھل گئیں لیکن لوگوں میں خوف برقرار، ہر جگہ پولیس کا پہرہ

مہاراج گنج میں اتوار کی شام مورتی وِسرجن یاترا کے دوران ہوئے ہنگامہ میں رام گوپال نامی نوجوان کی موت ہو گئی تھی، اس کے بعد بہرائچ میں تشدد والے حالات پیدا ہو گئے اور اب بھی علاقے میں کشیدگی موجود ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بہرائچ میں پسرا سناٹا، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

بہرائچ میں پسرا سناٹا، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

بہرائچ میں تشدد کے بعد اب بھی حالات کشیدہ ہیں۔ تشدد والے علاقے میں بدھ کی شام کو پولیس نے دکانیں ضرور کھلوا دیں، لیکن لوگوں میں خوف برقرار ہے۔ جمعرات کو کچھ علاقوں میں لوگ ضروری سامانوں کی خریداری کے لیے بازار کی طرف جاتے دکھائی دیے۔ حالانکہ کچھ علاقوں میں پوری طرح سناٹا پسرا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ ہردی تھانہ کے مہاراج گنج میں اتوار کی شام مورتی وِسرجن یاترا کے دوران ہوئے ہنگامہ میں رام گوپال نامی نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد پورے بہرائچ ضلع میں تشدد والے حالات پیدا ہو گئے تھے۔ تشدد کے چوتھے دن، یعنی بدھ کو جائے حادثہ کے قریب ہر گلی میں سناٹا پسرا نظر آیا۔ دکانیں اور بینک سبھی بند رہے۔ اہم راستوں سے لے کر سڑکوں پر پولیس اہلکاروں اور اعلیٰ افسران کی گشت ہی دکھائی دے رہی تھی جو سناٹا کو ختم کرتی تھی۔ پورے علاقہ میں کرفیو جیسے حالات نظر آ رہے تھے۔ حالانکہ جمعرات کے روز حالات میں قدرے بہتری دیکھنے کو ملی۔


بدھ (16 اکتوبر) کے روز مہاراج گنج گاؤں میں جائے حادثہ پر ایک اے ایس پی اور ایک پی سی ایس افسر تعینات نظر آئے۔ ہر آنے جانے والے پر سخت نظر رکھنے کے ساتھ ہی پوچھ تاچھ بھی کی جا رہی تھی۔ مقامی لوگ گھروں کی کھڑکی اور دروازوں پر ضرور کھڑے نظر آئے، لیکن گلیوں اور سڑکوں پر تو صرف پولیس فورس کی مستعدی ہی دکھائی دی۔ جمعرات کو بھی پولیس فورس کی گشت اور مستعدی دیکھنے کو ملی۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ سدواپور، رامپوروا، بیہڑا وغیرہ ہنگامہ سے متاثر علاقوں میں اضافی فورس کی تعیناتی ہوئی ہے۔ پولیس انتظامیہ کی کوشش ہے کہ کوئی بھی شر پسند عناصر دوبارہ علاقے کا ماحول نہ بگاڑ سکے۔ کئی گاؤں میں فورس کی موجودگی میں دکانیں کھلی نظر آئی ہیں۔ حالانکہ عام کے دنوں کے مقابلے انتہائی کم تعداد میں ہی مقامی لوگ خریداری کرتے نظر آئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔