باغپت: پینے کے لیے ملی 'بلسیری' تو ڈی ایم نے چلوا دیا 2663 بوتلوں پر بلڈوزر

ڈی ایم جتندر پرتاپ سنگھ نے ہدایت دی ہے کہ بڑے پیمانے پر پرانی سبزیاں فروخت کرنے والے و چٹنی میں رنگ ملاکر بیچنے والے ہوٹلوں کو نشان زد کیا جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

<div class="paragraphs"><p>(فائل) آئی اے این ایس</p></div>

(فائل) آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے باغپت سے ایک عجیب و غریب معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں کے ڈی ایم جتندر پرتاپ سنگھ کو پینے کے لیے 'بسلیری' پانی کی بوتل کی جگہ 'بلسیری' پانی کی بوتل دی گئی۔ یہ دیکھ کر ضلع مجسٹریٹ حیران رہ گئے۔ اس کے بعد انہوں نے باغپت میں نقلی پینے کے پانی اور فوڈ پروڈکٹس فروخت کرنے والوں پر سخت کارروائی کر دی اور 2 ہزار 663 بوتلوں کو فوری طور پر بلڈوزر چلا کر ضائع کروا دیا۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق معاملہ یہ ہے کہ باغپت کے ضلع مجسٹریٹ جتندر پرتاپ سنگھ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ ارپت وجیہ ورگیہ باغپت تحصیل 'سمپورن سمادھان دیوس' کے بعد ضلع کی سرحدی پولیس چوکی نیواڑا پہنچے۔ تبھی ڈی ایم اور ایس پی کے سامنے ٹیبل پر ایک پانی کی بوتل رکھی گئی۔ پانی کی بوتل دیکھ کر ڈی ایم حیران رہ گئے۔ یہ کسی 'Bisleri' کمپنی کی نہیں بلکہ ‘Bilseri’ کی پانی کی بوتل تھی، جس پر فوڈ لائسنس نمبر بھی نہیں لکھا تھا۔


یہ بوتل اصل برانڈ کی پوری نقل اور غیر قانونی معلوم ہو رہی تھی۔ ڈی ایم نے فوراً محکمہ فوڈ سیکوریٹی کو پولیس چوکی نیواڑا پر بلایا اور پانی کے خالص ہونے کی جانچ کرنے کی ہدایت دی۔ اسسٹنٹ فوڈ سیکوریٹی کمشنر مانویندر سنگھ نے نیواڑا پولیس چوکی سے بلسیری نامی پانی کے سلسلے میں پوچھ تاچھ کی کہ پانی کی بوتل کہاں سے لی گئی۔ جس پر متعلقہ پولیس نے بتایا کہ یہ گوری پور کی دکان سے خریدی گئی ہے۔

دکان پر پہنچنے پر پتہ چلا کہ دکاندار بھیم سنگھ نے بغیر لائسنس کے اپنے گھر میں پانی کی بوتلوں کا گودام بنا رکھا تھا اور ضلع کی دیگر دکانوں پر نقلی برانڈ کا پانی سپلائی کر رہا تھا، جن کے پاس کوئی بھی لائسنس نہیں تھا۔ اسسٹنٹ فوڈ سیکوریٹی کمشنر مانویندر سنگھ نے 2663 پانی کی بوتلوں کو اپنے قبضہ میں لے کر جانچ کی تو پایا کہ پانی کی بوتلیں اصل بسلیری برانڈ جیسے بلسیری، بلساری اور بسللیری وغیرہ کی نقل تھیں۔


بوتل کے لیبل پر ہرے رنگ سے نام چھپا ہوا تھا۔ جس سے عام لوگوں کو گمراہ کرکے اصلی برانڈ کے نام پر فروخت کیا جا رہا تھا۔ جس پر فوڈ سیکوریٹی محکمہ کی ٹیم نے پانی کا نمونہ جمع کرکے تجربہ گاہ بھیجا۔ ساتھ ہی موقع پر 2 ہزار 663 بوتلوں کو فوری طور پر بلڈوزر چلا کر ضائع کر دیا گیا۔ گودام کے پاس لائسنس نہ ہونے پر چالان بناکر عدالت میں مقدمہ درج کرتے ہوئے گودام کو فوری اثر سے بند کرا دیا گیا ہے اور اسے لائسنس حاصل کرنے کے بعد ہی شروع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

بھیم سنگھ سے پوچھ تاچھ کرنے پر پتہ چلا کہ نقلی برانڈ کی پانی کی بوتلیں ہریانہ سے باغپت ضلع کی دیگر دکانوں میں سپلائی کی جاتی ہیں۔ اس سلسلے میں ڈی ایم نے ٹیم تشکیل کرکے کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کو اصل برانڈ کے نام پر کوئی بھی نقلی فوڈ و پینے کا سامان نہ فروخت کرے۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔


ضلع مجسٹریٹ نے بھی ہدایت دی ہے کہ بڑے پیمانے پر پرانی سبزیاں فروخت کرنے والے و چٹنی میں رنگ ملاکر بیچنے والے ہوٹلوں کو نشان زد کیا جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ضلع مجسٹریٹ نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے محکمہ فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو ہدایت دی ہے کہ ضلع میں فعال ایسے سبھی اداروں کی جانچ کی جائے جو برانڈیڈ مصنوعات کی نقل کرکے نقلی سامان فروخت کر رہے ہیں۔ ڈی ایم نے کہا کہ نقلی مصنوعات کی فروختگی سے نہ صرف صارفین کو دھوکہ مل رہا ہے بلکہ یہ ان کی صحت کے ساتھ بھی کھلواڑ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔