زورآور لیڈر عتیق احمد کے لیے بری خبر، گھر اور دفتر پر سی بی آئی کی چھاپہ ماری

عتیق احمد اور کچھ دیگر لوگوں کے خلاف کاروباری موہت جیسوال کے اغوا اور دھمکانے کا کیس درج ہے۔ اس سلسلے میں اہم کارروائی کرتے ہوئے سی بی آئی نے کم و بیش 6 مقامات پر چھاپہ ماری کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سماجوادی پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ اور زور آور لیڈر عتیق احمد کے کئی ٹھکانوں پر آج صبح سی بی آئی نے چھاپہ ماری کی۔ خبروں کے مطابق پریاگ راج اور لکھنؤ سمیت 6 مقامات پر سی بی آئی نے چھاپہ مارے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ سے موصولہ خبروں کے مطابق سی بی آئی نے جن مقامات پر چھاپہ ماری کی ہے ان میں عتیق احمد کے علاوہ کچھ دیگر لوگوں کے ٹھکانے بھی شامل ہیں۔


سٹی ایس پی برجیش کمار شریواستو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس چھاپہ ماری کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج صبح سی بی آئی کی ٹیم نے عتیق احمد کے گھر اور دفتر کے احاطہ میں چھاپہ ماری کی۔‘‘ عتیق احمد کے وکیل نے بھی چھاپہ ماری کی خبروں کو درست بتایا ہے اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’صبح 7.30 بجے سے سی بی آئی کی ٹیم عتیق احمد کے گھر پر موجود ہے۔ سیکورٹی فورسز نے رہائش کو پوری طرح سے گھیر رکھا ہے۔ گھر کے اندر کسی کو جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔‘‘


دراصل سی بی آئی کی ٹیم نے دسمبر 2018 میں سماجوادی پارٹی لیڈر عتیق احمد اور دیگر 17 لوگوں کے خلاف کیس درج کیا تھا۔ کیس کا تعلق رئیل اسٹیٹ ڈیلر موہت جیسوال سے تھا کیونکہ موہت نے عتیق احمد اور ان کے ساتھیوں پر اغوا اور مار پیٹ کا الزام عائد کیا تھا۔ موہت جیسوال کے اغوا اور جبراً وصولی معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سپریم کورٹ کی ہدایت پر اتر پردیش کی یوگی حکومت نے عتیق احمد کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کرائی۔

عتیق احمد پر الزام ہے کہ انھوں نے مبینہ طور پر کاروباری موہت جیسوال سمیت کچھ دیگر لوگوں کے ساتھ جیل میں مار پیٹ کی اور جبراً وصولی کی کوشش کی۔ جیسوال نے الزام لگایا کہ عتیق احمد نے ان کا لکھنؤ سے اغوا کرایا جس کے بعد انھیں جبراً دیوریا جیل میں عتیق احمد کی بیرک میں لے جایا گیا اور ان کی چالیس کروڑ روپے کی چار کمپنیوں کا مالکانہ حق عتیق احمد کے حوالے کرنے کے لیے کہا گیا۔ جیسوال کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے ایسا کرنے سے منع کر دیا تو عتیق اور ان کے ساتھیوں نے دھمکایا۔ ان سب واقعات کے پیش نظر ہی سپریم کورٹ نے سخت سیکورٹی میں عتیق احمد کو گجرات کی جیل میں منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Jul 2019, 1:10 PM