بی جے پی کا ریت کا محل بھربھرا کر گرے گا!
راجستھان کے ضمنی انتخابات میں 17 اسمبلی سیٹوں کے رجحانات کی بنیاد پر تمام 200 اسمبلی سیٹوں کا جائزہ لیا جائے تو کانگریس شاندار واپسی کرنے جا رہی ہے۔ اسے اسمبلی الیکشن میں 140 سیٹیں حاصل ہو سکتی ہیں۔
راجستھان کے ضمنی انتخابات کے نتائج کا گہرائی سے جائزہ لینے کے بعد انتخابی تجزیہ کار کا یہ خیال ہے کہ راجستھان میں وسندھرا راجے کی قیادت والی بی جے پی حکومت کا ریت کا محل بھربھرا کر گرنے والا ہے۔ ضمنی انتخابات کے رجحانات کی بنیاد پر جائزہ لینے پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسی سال کے آخر میں جب راجستھان کے اسمبلی انتخابات ہوں گے تو کانگریس کو کم از کم 140 سیٹوں کے ساتھ اکثریت حاصل ہونے والی ہے۔ سی ووٹر کے ایک سروے میں اس طرح کے قیاس لگائے گئے ہیں۔
سی ووٹر کے نگراں یشونت دیش مکھ نے کہا ہے کہ ان ضمنی انتخابات کی 17 اسمبلی سیٹوں کے رجحانات کی بنیاد پر اگر تمام 200 اسمبلی سیٹوں کا جائزہ لیں تو کانگریس شاندار واپسی کر رہی ہے اور اسے 140 سیٹیں ملنے کے امکانات ہیں جو کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات سے 119 سیٹیں زیادہ ہیں۔
سی ووٹر کی طرف سے کئے گئے اس سروے کے بعد بی جے پی کی نیند اڑ سکتی ہے۔ سروے میں ان رجحانات کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ بی جےپی اسمبلی انتخابات میں محض 53 سیٹوں پر سمٹ سکتی ہے جو پچھلی بار سے 109 سیٹیں کم ہیں۔
بی جے پی کو 2013 کے اسمبلی انتخابات میں 162، کانگریس کو 21 جبکہ دیگران کو 17 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ راجستھان اور مغربی بنگال میں ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج جو یکم فروری کو آئے ہیں ان سے بی جے پی کو شدید دھچکا لگا ہے۔ کانگریس نے الور اور اجمیر کی پارلیمانی سیٹ کے ساتھ مانڈل گڑھ کی اسمبلی سیٹ پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
الور سیٹ سے کانگریس امید وار کرن سنگھ یادو نے بی جے پی کے جسونت سنگھ کو بھاری فرق سے ہرایا اور اجمیر لوک سبھا سیٹ پر بھی کانگریس نے فتح کا پرچم لہرایا وہیں مانڈل گڑھ اسمبلی سیٹ پر کانگریس امیدوار وویک دھاکڑ نے بی جے پی کے شکتی سنگھ کو 12976 ووٹوں سے شکست دی۔
سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ راجستھان میں اسی سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ضمنی انتخابات کے نتائج کافی توجہ کے حامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Feb 2018, 12:22 PM