مندر پر سیاست کرنے والوں کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند ہو گئے: کانگریس

کانگریس نے بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی عدالت نے جو فیصلہ دیا ہے سبھی فرقے کے لوگوں کو ملک کی سیکولر اقدار کا احترام کرتے ہوئے اسے قبول کرنا چاہئے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے ایودھیا کے بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی عدالت نے جو فیصلہ دیا ہے سبھی فرقے کے لوگوں کو ملک کی سیکولر اقدار کا احترام کرتے ہوئے اسے قبول کرنا چاہئے۔

ایودھیا میں مندر کی تعمیر سے متعلق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ کے فیصلے کے بعد کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رنديپ سنگھ سرجے والا نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ پارٹی عدالت کے فیصلے کا احترام کرتی ہے اور وہ سبھی طبقات کے لوگوں سے ہم آہنگی، سیکولرازم اور بھائی چارے کی ہندوستانی روایت برقرار رکھنے کی اپیل کرتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہفتے کی صبح کانگریس صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں پارٹی کی اعلی فیصلہ ساز یونٹ کی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ’’عدالت نے ہماری آستھا اور اعتماد برقرار رکھا ہے۔ کانگریس رام مندر کے حق میں ہے۔ پارٹی نے پہلے بھی کہا تھا کہ جو فیصلہ عدالت کا ہوگا، اس کا احترام کیا جائے گا۔‘‘

سرجے والا نے کہا کہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ اس فیصلے سے شری رام مندر کی تعمیر کے دروازے تو کھل گئے ہیں لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کے رام کے نام پر سیاست کرنے کے سبھی دروازے بھی بند ہو گئے ہیں۔ لوگوں اور کمیونٹی کو فیصلے کا احترام کرنا چاہئے۔ یہ فیصلہ کسی شخص یا فرقے کے حق میں نہیں ہے۔ اس زمین کو 1993 میں كانگریسیوں کی حکومت نے ایکوائر کیا تھا۔


انہوں نے کہا کہ ’’رام ، آستھا کی علامت ہے، اقتدار کا لالچ نہیں۔ رام قربانی ہے، رام ہمدردی ہے، رام محبت ہے، رام سبھی مذاہب کے لئے قابل احترام ہیں، رام بھائی چارہ ہے۔ رام کا نام سماج کو تقسیم کرنے کے لئے نہیں ہو سکتا، جوایسا کرتا ہے وہ رام کی اقدار کو نہیں سمجھتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کچھ لوگ اور سیاسی جماعتیں وقتاً فوقتاً بھگوان رام کا نام کا استعمال سیاسی فائدے کے لئے کرتی آئی ہیں لیکن آج کے فیصلے سے یہ طے ہو گیا ہے کہ رام کے نام کا استعمال جو لوگ اقتدار کے کرنا چاہتے تھے ان کے دروازے اس فیصلے نے ہمیشہ کے لئے بند کر دیئے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ عدالت نے آستھا اور عقیدت کا احترام کیا ہے۔ کانگریس بھگوان رام کے مندر کی تعمیر کے حق میں ہے اور ورکنگ کمیٹی میں اس سلسلے میں قرارداد منظور کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Nov 2019, 1:43 PM