بابری مسجد انہدام: سپریم کورٹ کا توہین عدالت کے اُس معاملہ کو بند کرنے کا حکم، جس میں کلیان سنگھ کو سزا ہوئی تھی
سال 1992 میں بابری مسجد کے انہدام کو روکنے میں اتر پردیش حکومت اور اس کے کئی افسران ناکام رہے تھے، جسے توہین عدالت قرار دیتے ہوئے کئی عرضیاں دائر کی گئی تھیں۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے انہدام سے وابستہ تمام توہین عدالت کی کارروائیوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ دراصل، سال 1992 میں ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کو روکنے میں اتر پردیش حکومت اور اس کے کئی افسران ناکام رہے تھے، جسے توہین عدالت قرار دیتے ہوئے کئی عرضیاں دائر کی گئی تھیں۔
جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے رام جنم بھومی-بابری مسجد تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے کے پیش نظر درخواستوں کو بند کرنے کا حکم دیا۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے والے اسلم بھورے کی موت 2010 میں ہوئی تھی۔ عدالت نے معاملے کی پیروی کے لیے امیکس کیوری مقرر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ ایڈوکیٹ ایم ایم کشیپ نے امیکس کیوری کی تقرری کی درخواست کی تھی۔
خیال رہے کہ اس معاملہ میں توہین عدالت کے مقدمہ کا سامنا کرنے والے بی جے پی کے لیڈر اور یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کو ایک دن قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔ چھ دسمبر 1992 کو ہندو تنظیموں سے وابستہ کارسیکوں نے بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا، اس کے فوری بعد کلیان سنگھ نے یوپی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ اگلے دن یعنی 7 دسمبر 1992 کو مرکز کی نرسمہا راؤ حکومت نے یوپی کی حکومت کو برخاست کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی (اب ریٹائرڈ) کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 2019 میں رام جنم بھومی-بابری مسجد تنازعہ پر اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ بنچ نے 40 دن کی سماعت کے بعد 1045 صفحات پر مشتمل متفقہ فیصلہ سنایا، جس کے تحت پوجا کے حق کی منظوری دی گئی تھی۔ نیز مسجد کے لیے پانچ ایکڑ اراضی دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی رام مندر کی تعمیر کے لئے آگے کا عمل شروع ہوا تھا۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔