بابری مسجد انہدام: سپریم کورٹ نے خصوصی جج کو فیصلہ سنانے کے لیے دیا 9 مہینے کا وقت

عدالت عظمیٰ نے آئندہ 30 ستمبر کو ریٹائر ہونے والے خصوصی جج ایس پی یادو کی مدت کار کو بڑھا دیا ہے اور انھیں ہدایت دی ہے کہ وہ بابری مسجد انہدام معاملہ پر 9 مہینے کے اندر فیصلہ سنائیں۔

6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے اوپر کھڑے ہوئے ہندو کار سیوک
6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے اوپر کھڑے ہوئے ہندو کار سیوک
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے 19 جولائی کو بابری مسجد انہدام معاملہ پر بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، کلیان سنگھ، اوما بھارتی اور دیگر کے خلاف مقدمہ کو مدت بند طریقے سے چلانے کا فیصلہ لیا ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اس مقدمہ کے خصوصی جج ایس پی یادو کی مدت کار کو بڑھانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ جج ایس پی یادو 30 ستمبر کو ریٹائر ہونے والے ہیں، لیکن اب جب کہ ان کی مدت کار کو بڑھا دیا گیا ہے تو وہ بابری مسجد انہدام معاملہ کی سماعت مکمل کرنے کے بعد ہی سبکدوش ہوں گے۔

جمعہ کے روز اجودھیا کی بابری مسجدکو منہدم کرنے کی سازش کے مجرمانہ معاملے میں ذیلی عدالت کو جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے ہدایت دی ہے کہ وہ 9 ماہ کے اندر فیصلہ سنائے۔ سپریم کورٹ نے اس تعلق سے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مجرمانہ سازش معاملہ میں 6 ماہ کے اندر گواہوں کے بیانات درج ہوجانے چاہئیں جبکہ فیصلہ سنائے جانے کے لیے مزید 3 مہینے کا وقت دیا گیا ہے۔ گویا کہ نو ماہ کے اندر فیصلہ سنا دیا جانا چاہئے۔


جہاں تک جسٹس ایس پی یادو کے ریٹائرمنٹ کی مدت کو بڑھانے کا معاملہ ہے، اس کے لیے سپریم کورٹ نے شق 142 کے تحت اپنے غیر معمولی اختیارات کا استعمال کیا اور اتر پردیش حکومت و الٰہ آباد ہائی کورٹ کو چار ہفتہ کے اندر حکم جاری کرنے کی ہدایت دی۔ جسٹس نریمن نے اپنی ہدایت میں کہا کہ جسٹس یادو کے مطابق وہ اس مقدمہ میں قابل ذکر پیش رفت کر چکے ہیں اور مقدمے کو مکمل کرنے کے لیے انھوں نے مزید وقت کا مطالبہ کیا ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ نے مقدمے کو پورا کرنے کے لیے 9 مہینے کی مدت طے کر دی ہے۔

سپریم کورٹ نے ساتھ ہی کہا ہے کہ سبھی ثبوت اور دونوں فریق کے گواہوں کی گواہی 19 جولائی 2019 سے 6 مہینے کے اندر مکمل کر لی جانی چاہیے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ زبانی دلیلیں اور تحریری دلیلیں داخل کرنے کے لیے سبھی فریقین کے لیے کم از کم مدت طے کی جانی چاہیے۔ اس سے قبل یو پی حکومت نے کہا تھا کہ انھیں بابری مسجد مقدمہ کو پورا کرنے کے لیے جسٹس ایس پی یادو کی مدت کار کو توسیع کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔