بابری مسجد انہدام: کلیان سنگھ پر سازش رچنے، نفرت پھیلانے کے الزامات طے، نجی مچلکہ پر ضمانت
یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر رہنما کلیان سنگھ کے خلاف بابری مسجد انہدام معاملہ میں الزامات طے ہو گئے ہیں، انہیں سازش رچنے اور نفرت پھیلانے کا قصوروار قرار دیا گیا ہے
لکھنؤ: بی جے پی لیڈر و سابق وزیر اعلی اترپردیش کلیان سنگھ بابری مسجد انہدام سے متعلق ایک مجرمانہ معاملے میں جمعہ کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے سامنے خودسپردگی کی۔ بعد میں عدالت نے 2 لاکھ روپئے کے مچلکے پر انہیں ضمانت دے دی۔ عدالت کی طرف سے انہیں سازش رچنے اور نفرت پھیلانے کا قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
جمعہ کی دوپہر کلیان سنگھ سریندر کمار یادو کی سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور خودسپردگی کی عرضی داخل کی۔ کلیان سنگھ کی خودسپردگی کے بعد عدالت نے ان پر آئی پی سی کے 153(اے)، 153(بی)، 295 دفعات کے تحت چارج فریم کئے۔
سابق وزیر اعلی کو حراست میں لے لیا گیا لیکن کلیان سنگھ کے وکلاء نے ان کی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے ضمانت کی عرضی داخل کردی۔ اس کے بعد عدالت نے 2 لاکھ روپئے کے مچلکے پر ان کو ضمانت دے دی۔
عدالت نے گذشتہ ہفتے سی بی آئی کو ہدایت دی تھی کہ وہ کلیان سنگھ کو 27 ستمبر کو عدالت کے سامنے پیش کریں۔ عدالت کے حکم نامے کے مطابق ’’ ہمیں اس بات کی اطلاع دی گئی ہے کہ راجستھان میں نئے گورنر کی تقرری ہوگئی اور مسٹر سنگھ اپنے عہدے سے فارغ ہوگئے ہیں۔اس کا بذات خود نوٹس لیتے ہوئے عدالت نے سی بی آئی کو ہدایت دی کہ وہ مسٹر سنگھ کو 27 ستمبر کو عدالت کے سامنے پیش کرے‘‘۔
سپریم کورٹ نے 19 اپریل 2017 کو بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اما بھارتی کے خلاف مجرمانہ سازش کے الزام پھر سے بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس معاملے میں بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی ،مرلی منوہر جوشی، اما بھارتی، سادھوی رنتنبھرا اور مہنت نرتے گوپال داس ضمانت پر ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 6 دسمبر 1992 کو جب بابری مسجد کو شہید کیا گیا تھا اس وقت کلیان سنگھ اترپردیش کے وزیر اعلی تھے۔ اس معاملے میں سی بی آئی کی عرضی پرکلیان سنگھ کے خلاف کیس چلانے کی اجازت طلب کی گئی تی۔ اس معاملے میں کلیان سنگھ کو چھوڑ کر دیگر سبھی ملزم ضمانت پر ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔