بابری مسجد مقدمہ: جمعیۃ کے وکیل کا معاملہ کی روزانہ سماعت کئے جانے پر اعتراض
رام للا کے وکیل پراسرن بیشتر وقت الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ہی پڑھتے رہے اور بیچ بیچ میں جسٹس بھوشن کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دینے کی کوشش کرتے رہے۔
نئی دہلی: بابری مسجد ملکیت تنازعہ معاملہ کی آج جیسے ہی سماعت شروع ہوئی جمعیۃ علماء ہند کے سینئرایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون نے عدالت سے کہا کہ یہ معاملہ بہت اہم ہے اور اس میں تیار ی درکار ہے لہذا ہفتہ بھر (پیر سے جمعہ) اس کی لگاتار سماعت نہیں کی جانی چاہئے۔ جمعیۃ نے یہ اطلاع ایک پریس ریلیز جاری کر کے فراہم کی۔
سماعت کے دوران جمعیۃ کے وکیل نے کہا کہ اندیشہ ہے کہ ابھی تک ججوں نے بھی ہائی کورٹ کا فیصلہ مکمل طور پر پڑھا نہیں ہوگا نیز اس معاملہ میں ایسے سیکڑوں دستاویزات اور گواہیاں ہیں جن کے تراجم کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے عدالت سے کہا کہ عدالت عظمیٰ کی روایت رہی ہے کہ وہ پیر اور جمعہ کو نئے معاملات کی سماعت کرتی ہے اور بقیہ ایام میں متعین کردہ معاملات کی سماعت لہذا عدالت کو اس روایت کا خیال رکھنا چاہئے۔
چیف جسٹس نے ان کی درخواست نا منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر راجیو دھون کو یقین دلایا کہ جب ان کا بحث کرنے کا وقت آئیگا عدالت انہیں تیاری کرنے کا موقع دے گی اور سماعت کو چند دنوں کے لئے ملتوی بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس معاملہ کی سماعت کرنے والی آئینی بینچ جس میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی، جسٹس اے ایس بوبڑے، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس چندر چوڑ اور جسٹس عبدالنظیر شامل ہیں اس معاملہ کی روز بہ روز سماعت کر رہے ہیں۔
دوران سماعت جسٹس اشوک بھوشن نے رام للا کے وکیل کے پراسرن سے پوچھا کہ آیا اگر کسی جگہ پر طواف کا راستہ ملتا ہے (یعنی کے ایسا کوئی راستہ جو کسی جگہ کے ارد گرد ہے) لیکن اس جگہ کوئی بت نہیں رکھا ہوا ہو تو کیا اسے خصوصی جگہ کا درجہ دیا جا سکتا ہے؟ کیونکہ یہ ہی سوال دوران گواہی آیا تھا جس کا ذکر کمشنر نے اپنی رپورٹ میں بھی کیاہے۔ سینئر ایڈوکیٹ کے پراسرن آج بیشتر وقت الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ہی پڑھتے رہے اور بیچ بیچ میں جسٹس بھوشن کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دینے کی کوشش کرتے رہے اسی درمیان عدالت کا وقت ختم ہوگیا اوربینچ اٹھ گئی۔
منگل کے دن سے آج تک لگاتار چلنے والی سماعت کے دوران یہ بات واضح ہوئی کہ فریق مخالف ابتک عدالت کو مطمئن نہیں کرسکا کہ بابری مسجد اراضی اس کی ملکیت ہے بلکہ وہ صرف آستھا کی بنیاد پر اپنا دعوی پیش کرتے رہے۔ آج فریقین کی بحث نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت نے اپنی کارروائی منگل تک ملتوی کردی کیونکہ پیر کے دن عیدالاضحی کی تعطیل ہے۔
خیال رہے کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشدمدنی ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول اور دیگر وکلاء اور قانونی کمیٹی سے برابر رابطہ میں ہیں اورروزانہ کی تفصیلات معلوم کرنے کہ بعد ضروری مشورہ بھی دیتے ہیں۔ بابری مسجد کی ملکیت کے تنازعہ کو لیکر سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر سماعت پٹیشن نمبر 10866-10867/2010 پر بحث کے دوران جمعیۃ علماء کی جانب سے سینئر وکیل ڈاکٹر راجیو دھون کی معاونت کے لیئے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ جارج، ایڈوکیٹ تانیا شری، ایڈوکیٹ اکرتی چوبے، ایڈوکیٹ قراۃ العین، ایڈوکیٹ محمد عبداللہ و دیگر موجود تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Aug 2019, 8:10 PM