بابری مسجد مقدمہ محض اراضی کی لڑائی نہیں، یہ دستور اور قانون کی بالادستی کا معاملہ ہے: مولانا ارشد مدنی

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سینئر وکیل راجیو دھون نے بہت اچھی طرح سے دلیل و شواہد کو عدالت عظمیٰ کے سامنے رکھا ہے اور قوی امید ہے کہ ایودھیا اراضی تنازعہ میں فیصلہ بابری مسجد کے حق میں آئے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

’’قانون اور شواہد کی بنیاد پر بابری مسجد ملکیت مقدمے میں جو بھی فیصلہ آئے گا مسلمان اس کا احترام کریں گے۔ جمعیۃ علماء ہند کا روز اول سے یہی موقف رہا ہے کہ ہم عدالت کے فیصلے کو قبول کریں گے کیونکہ ہم عدلیہ اور ملک کے قانون کو نہ صرف محترم سمجھتے ہیں بلکہ ان پر اعتماد بھی رکھتے ہیں۔ ملک ہمارا ہے، آئین ہماراہے، سپریم کورٹ ہمارا ہے، ہم اس کے فیصلے کو قبول کریں گے اور میری ہر مذہبی و غیر مذہبی تنظیم، مسلم، ہندو، مرد و خواتین سب سے اپیل ہے کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کریں۔ ملک میں امن و امان ختم ہوا تو اکثریت و اقلیت دونوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔‘‘ یہ بیان جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقد ایک انتہائی اہم پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا کہ ’’ہماری بات چیت آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت سے لگاتار ہو رہی ہے اور اس بات پر وہ بھی متفق ہیں کہ عدالت کا فیصلہ سبھی کو قبول ہونا چاہیے۔ موہن بھاگوت بھی نہیں چاہتے کہ ملک میں بدامنی کا ماحول بنے اور یہی ایک نکتہ ہے جس پر میں اور موہن بھاگوت ایک ساتھ آئے ہیں۔‘‘

مولانا ارشد مدنی نے بابری مسجد مقدمہ کے تعلق سے پریس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’سینئر وکیل راجیو دھون نے بہت اچھی طرح سے دلیل و شواہد کو عدالت عظمیٰ کے سامنے رکھا ہے اور پوری امید ہے کہ ایودھیا اراضی تنازعہ میں فیصلہ بابری مسجد کے حق میں آئے گا۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ ’’کم و بیش چار سو سال سے بابری مسجد ایک مسجد تھی اس لیے وہ آج بھی شرعی لحاظ سے مسجد ہے اور قیامت تک مسجد ہی رہے گی۔ کسی فرد اور جماعت کو یہ حق نہیں ہے کہ کسی متبادل کی امید میں مسجد سے دستبردار ہوجائے۔ مسلمانوں کا یہ نقطہ نظر پوری طرح تاریخی حقائق و شواہد پر مبنی ہے کہ بابری مسجد کسی مندر کو منہدم کر کے یا کسی مندر کی جگہ پر تعمیر نہیں کی گئی ہے۔‘‘


پریس کانفرنس میں موجود ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے تعلق سے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ’’موہن بھاگوت سے ہماری بات کئی بار ہوئی ہے اور ہم نے ہمیشہ ملک میں امن و امان قائم رکھنے کے تعلق سے گفتگو کی۔ میں اسے ایک بہت بڑی کامیابی تصور کرتا ہوں کہ آر ایس ایس جیسی بڑی تنظیم ’امن و امان‘ کو برقرار رکھنے کے لیے ہمارے ساتھ آئی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آگے بھی ہماری بات چیت جاری رہے گی اور آہستہ آہستہ ہی صحیح، ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا بہتر ہوگی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Nov 2019, 5:13 PM