’مجھے نہیں لگتا کہ میں بچ سکوں گا‘: بتایا گیا ہے کہ حملے کے بعد بابا صدیقی کے یہ تھے آخری الفاظ

جب این سی پی لیڈر بابا صدیقی پر حملہ ہوا تو اسپتال لے جانے سے پہلے انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے کچھ باتیں کہی تھیں، جس کا اب انکشاف ہوا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بابا صدیقی قتل کیس کی تفتیش جاری ہے۔ اس دوران ایک بڑی خبر سامنے آرہی ہے۔ جب بابا صدیقی کو گولی لگی تو وہ کچھ دیر کے لیے ہوش میں تھے اور ان کی مدد کے لیے آنے والے لوگوں سے  انہوں نے کہا کہ ’مجھے گولیاں لگیں ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ میں بچ سکوں گا۔'' دراصل بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی ممبئی کرائم برانچ گئے تھے جہاں ان سے کچھ سوالات بھی پوچھے گئے۔ جس کی وجہ سے یہ معلومات سامنے آئی ہے۔

بابا صدیقی قتل کیس میں اب تک 4 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان ملزمان سے پوچھ گچھ کے دوران یہ معلومات سامنے آئی ہیں کہ ان میں سے ایک نے یوٹیوب دیکھ کر بندوق کا استعمال سیکھا تھا۔ پولیس نے اب تک گرمیل بلجیت سنگھ، دھرم راج راجیش کشیپ، ہریش کمار بلکرم نشاد اور پروین لونکر کو گرفتار کیا ہے۔ نشاد اور دھرم راج ایک ہی گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ اس معاملے میں شیوکمار گوتم کی تلاش جاری ہے۔


پوچھ گچھ کے دوران ملزم نے بتایا کہ گوتم نے اسی دوران بندوق کا استعمال سیکھا تھا۔ اسے مرکزی شوٹر کے طور پر چنا گیا کیونکہ وہ بندوق کا استعمال کرنا جانتا تھا۔ گوتم نے بعد میں دھرم راج اور گر میل کو بندوقیں استعمال کرنے کا طریقہ سکھایا۔ انہوں نے یوٹیوب سے ہی بندوق سے گولیاں ڈالنا اور نکالنا سیکھا تھا۔

تینوں ملزمان نے بابا صدیقی پر حملے کے بعد کپڑے تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ان میں سے ایک نے اپنے کپڑے بھی بدل لیے تھےلیکن وہ پکڑا گیا۔ حملہ آوروں نے موٹر سائیکل پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ان میں سے دو موٹر سائیکل سے گر گئے جس کی وجہ سے وہ آٹو رکشہ میں ذیشان صدیقی کے دفتر گئے۔ وہ ایک گھنٹے تک بابا صدیقی کا انتظار کرتے رہے۔