’سیکورٹی واپسی کی خبر سراسر غلط ہے‘ اعظم خان کی اہلیہ تزئین فاطمہ
اعظم خان کی اہلیہ تزئین فاطمہ نے کہا ہے کہ اعظم خان قانون کی پاسداری کرنے والے شخص ہیں اور عدلیہ سے ہر ممکن تعاون کریں گے۔
لکھنؤ: سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان کی اہلیہ اور سابق رکن پارلیمنٹ تزئین فاطمہ نے کہا ہے کہ ان کے شوہر مفرور نہیں ہیں بلکہ اسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کا بیٹا عبد اللہ اعظم بھی وہیں رہ کر اپنے والد کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ تزئن فاطمہ نے میڈیا کو خط بھی جاری کیا ہے، جس میں اعظم خان کے فرار ہونے کی خبر کو جھوٹا قرار دیا گیا ہے۔
سماج وادی پارٹی کے رہنما اور رام پور کے رکن اسمبلی اعظم خان کی اہلیہ سابق راجیہ سبھا کی رکن ڈاکٹر تزئین فاطمہ نے منگل کو ایک خط جاری کیا ہے۔ تزئین فاطمہ کا کہنا ہے کہ اعظم خان اور عبداللہ اعظم کے فرار ہونے اور سیکورٹی واپس کرنے کی خبریں بالکل غلط ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اعظم خان مفرور نہیں ہیں بلکہ وہ دہلی کے سر گنگا رام اسپتال میں داخل ہیں اور عبداللہ اعظم اسپتال میں ہی ان کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسی جھوٹی خبروں کو روکا جائے۔ تزئین فاطمہ نے اپنے خاندان کے خلاف میڈیا پر چلنے والی منفی خبروں پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
ڈاکٹر تزئین فاطمہ نے خط میں کہا ہے کہ محمد اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم خان کے فرار ہونے کی اطلاعات ہیں اور انہوں نے سیکورٹی بھی واپس کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخبارات اور نیوز چینلز کے ذریعے معلوم ہوا کہ اعظم خان اور بیٹا عبداللہ اعظم خان مفرور ہیں اور ان کے نام پر کوئی نوٹس جاری ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر محمد اعظم خان کی 9 ستمبر 2022 کو سی ٹی کورونا اور انجیوگرافی ہوئی ہے جس میں معلوم ہوا کہ ان کے دل کی نسیں 90 فیصد تک بلاک ہیں اور باقی نسوں میں بھی بلاکیج ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اعظم خان اس وقت شدید جسمانی اور ذہنی امراض میں مبتلا ہیں اور کسی قسم کا دباؤ برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور وہ صحت مند ہوتے ہی پوری طرح تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اعظم خان قانون کی پاسداری کرنے والے شخص ہیں اور عدلیہ سے ہر ممکن تعاون کریں گے۔
اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کے جیل سے باہر آنے کے بعد بھی پریشانیاں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ حال ہی میں اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم سمیت 7 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جس میں ان پر سرکاری مشین غائب کرنے اور انہیں کاٹنے اور جوہر یونیورسٹی میں دبانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس سے قبل اعظم خان کے خلاف ایک مقدمے کے گواہ کو دھمکیاں دینے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔