ہم سپریم کورٹ کے فیصلے پر اس کے شکر گزار ہیں ، اعظم خان

اقتدار میں رہنے والے لوگ ستم کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے ہیں وہاں سپریم کورٹ ہمیں اس طرح اپنے انصاف سے بچا رہا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

ناظمہ فہیم

سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر محمد اعظم خان کو ان کے ڈریم پروجیکٹ جوہر یونیورسٹی کے حوالے سے سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔دراصل ریاست میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد اعظم خان کے خلاف 90 مقدمات درج ہوئے تھے، جن میں ضمانت مل چکی ہے، لیکن ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی ضمانت میں معزز ہائی کورٹ نے ساتھ میں بہت سخت شرط عائد کر دی تھی۔

واضح رہے ضلع انتظامیہ نے جوہر یونیورسٹی کی اراضی پر تاروں کی باڑ لگا دی تھی اور کئی عمارتوں کو سیل کر دیا تھا۔ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر سپریم کورٹ نے اعظم خان کو ریلیف دیتے ہوئے جوہر یونیورسٹی کی سیل شدہ عمارت اور تاروں کی باڑ ہٹانے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو اعظم خان کی بڑی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔


اعظم خان نےاس فیصلے پر کہا کہ سپریم کورٹ نے ثابت کیا ہے کہ ابھی بھی وہ انصاف میں سب سے اعلیٰ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آنکھ سے ایک آنسو بھی ٹپکا ہے تو سپریم کورٹ نے اپنے قلم میں اسے سمو دیا ہے اور جو انصاف کی تحریر لکھی ہے وہ ہمارے آنسوؤں سے لکھی ہے اور ہم سپریم کورٹ کے موجودہ فیصلے کے شکر گزار بھی ہیں اور ان کے احسان مند بھی ہیں اور ہم جیسے کمزور وں کا جن پر وقت، حالات اور اقتدار میں رہنے والے لوگ ستم کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے ہیں وہاں سپریم کورٹ ہمیں اس طرح اپنے انصاف سے بچا رہا ہے، ہم انہیں زندہ باد کہتے ہیں۔

اعظم خان نے بتایا کہ درحقیقت ہائی کورٹ میں ان کی ضمانت کی عرضی ہوئی تھی جس میں مر غی چوری، بھینس چوری ، شراب کی دوکان میں لوٹ ، وزیر رہتے ہوئے ان میں سے ایک ضمانت ہوئی، جس پر عدالت نے فوجداری معاملات کے ساتھ ساتھ ان معاملات میں بھی ضمانت دی تھی، اس پر بھی اپنی رائے ، اپنا فیصلہ دے دیا اور اس فیصلے میں ضلع انتظامیہ کو یونیورسٹی کی بہت سی اراضی اور بہت سی عمارتوں پر قبضہ کرنے کا حکم دیا۔ ہماری اپیل پر سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو روک دیا۔


ساتھ ہی ہائی کورٹ سے ضمانت کی شرط لگانے پر سپریم کورٹ کی ناراضگی پر پوچھے گئے سوال پر اعظم خان نے کہا’’صرف شرط ہی نہیں، خلاف قانون تھا، جو راحت مانگی ہی نہیں گئی ، وہ راحت نہیں دی جا سکتی، لیکن سپریم کورٹ نے اس پر بہت برا مانا ، فوجداری معاملے کو سلجھانے کے بجائے آپ سیول معاملات میں کیسے دخل دے سکتے ہیں۔جوہر یونیورسٹی میں کی گئی حد بندی پر پوچھے گئے سوال پر اعظم خان نے کہا کہ سیل کی گئی تمام عمارتوں کو ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔