اعظم خان کو یوگی حکومت نے دیا جھٹکا! رامپور کے جوہر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی لیز منسوخ

رامپور کے جوہر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے حواولہ سے اقلیتی بہبود کی وزارت نے کابینہ میں تجویز پیش کی تھی، جس کو حکومت نے منظوری دیتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ کی زمین کی لیز منسوخ کر دی گئی

اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: سینکڑوں مقدمات کا سامنا کرنے، عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے اور اسمبلی کی رکنیت منسوخ ہونے کے بعد بھی اعظم خان کی مشکلات کم نہیں ہو رہی ہیں۔ اب یوگی حکومت کی جانب سے رامپور کے محمد علی جوہر ٹریننگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو دی گئی زمین کی لیز منسوخ کر دی گئی ہے۔

اترپردیش میں گزشتہ شام منعقد ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں حکومت نے رامپور کے جوہر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو لے کر بڑا فیصلہ لیا ہے۔ اقلیتی بہبود کی وزارت نے یہ تجویز کابینہ میں رکھی تھی، جس پر حکومت نے مولانا محمد علی جوہر ٹریننگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو واپس لے لیا تھا۔ جب اکھلیش یادو وزیر اعلیٰ تھے اور اعظم خان اقلیتی بہبود کے وزیر تھے تو یہ سرکاری تحقیقی ادارہ محمد علی جوہر ٹرسٹ کو 100 روپے کی سالانہ لیز پر 100 سال کے لیے دیا گیا تھا۔ دراصل مولانا محمد علی جوہر ٹرسٹ اس ادارے کو چلا رہے تھے اور سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان اس ٹرسٹ کے تاحیات صدر ہیں۔


یوگی آدتیہ ناتھ کے گزشتہ دور حکومت میں اس معاملے پر ایک ’ایس آئی ٹی‘ تشکیل دی گئی تھی، جس کی جانچ میں یہ درست پایا گیا کہ جوہر انسٹی ٹیوٹ، جسے اعظم خان کے ٹرسٹ کو عربی اور فارسی جیسی زبانوں میں تحقیق کے لیے دیا گیا تھا، اس کا استعمال انگریزی اسکول چلانے میں کیا جا رہا ہے۔ اس کی بنیاد پر حکومت نے 13000 مربع میٹر زمین واپس لے لی جس کی تقریباً 4300 مربع میٹر اراضی پر عمارت موجود ہے۔

خیال رہے کہ اشتعال انگیز تقریر معاملہ میں اعظم خان کو 3 سال کی سزا سنائی ہے۔ دراصل یہ معاملہ سال 2019 کا ہے۔ تب ملک میں لوک سبھا کے انتخابات ہو رہے تھے۔ ایس پی لیڈر اعظم خان اس وقت ایک انتخابی میٹنگ سے خطاب کرنے رامپور کے ملک اسمبلی حلقہ پہنچے تھے۔ جلسہ گاہ میں کافی ہجوم تھا۔ اعظم خان کو سننے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد پہنچ گئی تھی۔ الزام ہے کہ اعظم خان نے اس انتخابی میٹنگ میں مبینہ طور پر قابل اعتراض اور اشتعال انگیز تبصرہ کیا تھا۔ جس پر اپوزیشن جماعتوں نے ہنگامہ بھی کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔