کیا اکھلیش سے ناراض اعظم خان بھی چھوڑیں گے سماجوادی پارٹی کا ساتھ؟

اعظم خان اس بات سے ناراض ہیں کہ وہ فروری 2020 سے سیتاپور جیل میں بند ہیں، لیکن سوائے ایک بار کے اکھلیش ان سے سیتاپور جیل میں ملنے کبھی نہیں پہنچے۔

اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

سماجوادی پارٹی کو جلد ہی ایک زوردار جھٹکا لگ سکتا ہے۔ یہ اندیشہ اس لیے ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ پارٹی کے سینئر لیڈر محمد اعظم خان پارٹی چھوڑ سکتے ہیں اور غالباً اپنی نئی پارٹی بنا سکتے ہیں۔ اعظم خان کے میڈیا انچارج فصاحت خان شانو نے کہا کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے درست کہا تھا کہ اکھلیش نہیں چاہتے کہ اعظم خان جیل سے باہر آئیں۔

فصاحت نے اتوار کی دیر رات رام پور میں پارٹی دفتر میں اعظم خان کے حامیوں کی ایک میٹنگ میں یہ تبصرہ کیا۔ ذرائع کے مطابق اعظم خان اس بات سے ناراض ہیں کہ سوائے ایک بار کے اکھلیش ان سے سیتا پور جیل میں ملنے نہیں گئے، جہاں وہ فروری 2020 سے بند ہیں۔ پرگتی شیل سماجوادی پارٹی-لوہیا (پی ایس پی-ایل) چیف شیوپال یادو کی اکھلیش کے ساتھ ناراضگی اور برسراقتدار بی جے پی سے متعلق ان کے رویہ میں بدلاؤ نے اعظم خان کے بھی سماجوادی پارٹی چھوڑنے کی خبروں کو مضبوط کیا ہے۔


اعظم خان نے 2022 کا اتر پردیش اسمبلی انتخاب لڑا اور سیتاپور جیل میں سلاخوں کے پیچھے سے دسویں مرتبہ رامپور سیٹ جیتی ہے۔ فصاحت نے کہا کہ اعظم خان کے اشارے پر نہ صرف رامپور بلکہ کئی اضلاع میں بھی مسلمانوں نے سماجوادی پارٹی کو ووٹ دیا، لیکن سماجوادی پارٹی کے قومی صدر نے مسلمانوں کو ہی کنارہ کر دیا۔ اعظم خان دو سال سے زیادہ وقت سے جیل میں ہیں، لیکن سماجوادی پارٹی چیف صرف ایک بار جیل میں ان سے ملنے گئے۔ اتنا ہی نہیں، پارٹی میں مسلمانوں کو اہمیت نہیں دی جا رہی ہے۔

فصاحت نے آگے کہا کہ اب لگتا ہے اکھلیش یادو کو ہمارے کپڑوں سے بدبو آ رہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک دن پہلے سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمن برق نے بھی الزام لگایا تھا کہ سماجوادی پارٹی مسلمانوں کے لیے کام نہیں کر رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے ریاستی ترجمان اور قومی سکریٹری راجندر چودھری نے کہا کہ مجھے ایسی کسی میٹنگ یا تبصرے کی جانکاری نہیں ہے۔ اعظم خان سماجوادی پارٹی کے ساتھ ہیں اور سماجوادی پارٹی ان کے ساتھ ہے۔


واضح رہے کہ اعظم خان کی بیوی تزئین فاطمہ سابق رکن اسمبلی اور سابق راجیہ سبھا رکن ہیں، جب کہ ان کے بیٹے عبداللہ اعظم خان نے رامپور میں سوار اسمبلی سیٹ جیتی ہے۔ 22 مارچ کو اعظم خان نے اپنی اسمبلی سیٹ برقرار رکھنے کے لیے رامپور لوک سبھا رکن کے طور پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ یہ اسی دن کیا گیا تھا جس دن اکھلیش نے اپنی کرہل اسمبلی سیٹ برقرار رکھنے کے لیے سماجوادی پارٹی کے اعظم گڑھ لوک سبھا رکن کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔

اس سے پہلے اعظم خان سماجوادی پارٹی سے باہر تھے، جب پارٹی نے انھیں مئی 2009 میں چھ سال کے لیے معطل کر دیا تھا۔ دسمبر 2010 میں معطلی منسوخ کر دی گئی اور وہ پھر سے پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔ اپنے معطلی کی مدت کے دوران انھوں نے کسی دیگر پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔