رام مندر میں ’پران پرتشٹھا‘ کے دوران پی ایم مودی، وزیر اعلیٰ یوگی اور آر ایس ایس چیف بھاگوت بنے ’یجمان‘

پی ایم مودی چاندی کا چھتر لے کر رام مندر کے گربھ گرہ میں پہنچے، انھوں نے ایودھیا میں شری رام جنم بھومی مندر میں رام للا کی مورتی کی رونمائی کی اور اس کے ساتھ ہی ’رام للا کی آمد‘ کا انتظار ختم ہو گیا۔

<div class="paragraphs"><p>پران پرتشٹھا کی تقریب، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

پران پرتشٹھا کی تقریب، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ایودھیا میں رام للا کی آمد کا انتظار آج ختم ہو گیا۔ رام للا کی پران پرتشٹھا کا عمل آج مقرر مہورت میں انجام پایا۔ رام للا کی پران پرتشٹھا کے لیے ’گربھ گرہ‘ میں بطور ’یجمان‘ (میزبان) وزیر اعظم نریندر مودی، اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت بیٹھے تھے۔

وزیر اعظم نریندر مودی چاندی کا چھتر لے کر رام مندر کے ’گربھ گرہ‘ میں پہنچے۔ انھوں نے ایودھیا میں شری رام جنم بھومی مندر میں رام للا کی مورتی کی رونمائی کی اور پھر اس طرح ہندوؤں کا صدیوں پرانا ایک خواب پورا ہو گیا۔ رام للا کی پران پرتشٹھا تقریب کی شروعات ’منگل دھونی‘ (خوش کن موسیقی) کے درمیان ہوئی۔ پھر پانچ سال پرانی رام للا کے 5 فیٹ اونچے مجسمہ کا دیدار پوری دنیا نے کیا۔ یہ عمل ’شنکھ ناد‘ اور ہیلی کاپٹر کے ذریعہ مندر پر پھولوں کی بارش کے درمیان مکمل ہوا۔


رام للا کا مجسمہ بنانے والے مورتی ساز یوگی راج ارون نے اس موقع پر کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ میں اس زمین پر سب سے خوش قسمت شخص ہوں۔ کبھی کبھی مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں خوابوں کی دنیا میں ہوں۔‘‘ رام مندر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ رام مندر کے لیے ملک بھر میں لوگوں نے دل کھول کر عطیہ دیا ہے۔ ملک کا ایسا کوئی گوشہ نہیں رہا ہے جہاں سے رام کے لیے تحفہ نہ آیا ہو۔ کچھ مثالیں پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مندر کے لیے گھنٹہ کاسگنج سے آیا ہے ہی اور نیچے پڑنے والی راکھ (خاک) رائے بریلی کے اونچاہار سے آئی ہے۔ گٹی مدھیہ پردیش کے چھتر پور سے پہنچا ہے اور گرینائٹ تلنگانہ سے آیا ہے۔ پتھر راجستھان کے بھرتپور سے پہنچا ہے اور دروازوں کی لکڑی مہاراشٹر سے آئی ہے۔ اس دروازے پر سونے اور ہیرے کا کام ممبئی کے ایک کاروباری کا ہے۔ جنھوں نے اسے بنایا وہ میسور کے ہیں۔ گرون کی مورتی راجستھان کے مورتی ساز نے بنائی ہے۔ لکڑی کا کام کنیاکماری کے کاریگر نے کیا ہے اور کپڑے و بھگوان کے لباس دہلی کے ایک نوجوان منیش ترپاٹھی نے بنائے ہیں۔ زیورات لکھنؤ سے بنوائے گئے ہیں اور ان کی نقاشی راجستھان میں ہوئی ہے۔ ملک کا ایسا کوئی گوشہ نہیں ہے جہاں سے رام مندر کے لیے تحفہ نہ آیا ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔