رام مندر تعمیر کے لیے وزارت داخلہ میں ’ایودھیا ڈیسک‘ بن کر تیار

وزرات داخلہ میں جو ’ایودھیا ڈیسک‘ بنائی گئی ہے، اس کی ذمہ داری وزارت کے ایک ایڈیشنل سکریٹری کو دی گئی ہے۔ میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق ’ایودھیا ڈیسک‘ تین ارکان پر مشتمل ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے تیاریاں زوروں پر ہیں اور اب تو اس سلسلے میں مرکزی وزارت داخلہ میں باضابطہ ایک ’ایودھیا ڈیسک‘ بھی بنا دی گئی ہے۔ میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق یہ خصوصی ’ایودھیا ڈیسک‘ ہی رام مندر تعمیر سے منسلک معاملوں کو دیکھے گی۔ بتایا یہ بھی جا رہا ہے کہ یہی ڈیسک سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین دینے، مندر تعمیر کے لیے ٹرسٹ کی تشکیل اور اس کے بعد ٹرسٹ کو زمین کا مالکانہ حق منتقل کرنے جیسے امور کو بھی آخری شکل دے گی۔ یہاں قابل غور ہے کہ سپریم کورٹ نے تین مہینے میں ٹرسٹ تشکیل دینے کا حکم صادر کیا تھا اور اب دو مہینے ہونے والے ہیں۔

وزرات داخلہ میں جو ’ایودھیا ڈیسک‘ بنائی گئی ہے، اس کی ذمہ داری وزارت کے ایک ایڈیشنل سکریٹری کو دی گئی ہے۔ میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق ایودھیا ڈیسک کا کام تین لوگ مشترکہ طور پر دیکھیں گے اور جلد ہی مندر تعمیر کے لیے سرگرمیاں تیز ہو جائیں گی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ایودھیا ڈیسک بنائے جانے سے متعلق وزارت داخلہ نے گزشتہ 31 دسمبر کو ایک حکم جاری کیا ہے۔ اس حکم کے مطابق ڈیسک کا کام دیکھنے کے لیے جموں و کشمیر اور لداخ محکمہ کے چیف ایڈیشنل سکریٹری کے علاوہ جموں و کشمیر اور لداخ محکمہ کے ہی ایڈیشنل سکریٹری اور قومی اتحاد محکمہ کے نائب سکریٹری کو مقرر کیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر محکمہ کے سربراہ کی شکل میں گیانیش کمار نے 5 اگست کو ریاست کی تقسیم اور دفعہ 370 و 35-اے کو ہٹانے میں اہم کردار نبھایا تھا۔ بہر حال، وزارت داخلہ کے ذریعہ جاری حکم نامہ میں واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ ’ایودھیا ڈیسک‘ ایودھیا سے متعلق سبھی معاملے اور اس سے منسلک عدالتی احکامات کو بھی دیکھے گا۔


رام مندر تعمیر کے لیے جس ٹرسٹ کی تشکیل کا حکم سپریم کورٹ نے دیا ہے، ابھی اس تعلق سے کوئی پیش رفت دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ لیکن ایسا تصور کیا جا رہا ہے کہ اس ٹرسٹ میں 11 اراکین ہو سکتے ہیں۔ امکان یہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس ٹرسٹ میں سرکاری نمائندہ کے طور پر ایودھیا کے ضلع مجسٹریٹ یا فیض آباد کے کمشنر کو جگہ مل سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی حکومت کے ایک افسر کو بھی ٹرسٹ کا رکن بنایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پہلے ہی نرموہی اکھاڑے کے ایک نمائندہ کو رکن بنانے کا حکم دیا ہے۔ قابل غور ہے کہ بی جے پی کی سطح پر یہ بات پہلے ہی واضح کیا جا چکا ہے کہ پارٹی کا کوئی بھی لیڈر ٹرسٹ میں شامل نہیں ہوگا۔ اتنا ہی نہیں، وی ایچ پی نے بھی صاف کر دیا ہے کہ اس کا کوئی عہدیدار براہ راست ٹرسٹ کا رکن نہیں بنے گا۔ لیکن گزشتہ تین دہائیوں سے مندر تعمیر کی تیاری میں مصروف رام جنم بھومی نیاس کو اس میں جگہ مل سکتی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کسی بھی ایسے شخص کو اس ٹرسٹ میں جگہ نہیں ملے گی جو مندر تعمیر کے لیے اپنا پورا وقت نہ دے پائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Jan 2020, 6:30 PM