ایودھیا قضیہ: سنی وقف بورڈ نظر ثانی کی اپیل داخل نہ کرنے کے فیصلے پر قائم، ظفر فاروقی
اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ نے کہا کہ ایودھیا قضیہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل داخل نہیں کی جائے گی اور 5 ایکڑ زمین لینے یا نہ لینے کا فیصلہ 26 نومبر کی میٹنگ میں لیا جائے گا
لکھنؤ: اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ نے بدھ کو ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ ایودھیا قضیہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل داخل نہیں کی جائے گی۔ بورڈ نے مزید کہا کہ 5 ایکڑ زمین پر فیصلہ بورڈ کی 26 نومبر کی میٹنگ میں کیا جائے گا۔
وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی نے بدھ کو میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ وہ وہ اپنے پرانے موقف پر قائم ہیں اور عدالت عظمی کے فیصلے کے بعد سنی سنٹرل وقف بورڈ نظر ثانی کی اپیل داخل نہیں کرے گا۔ فاروقی نے مزید کہا کہ آنے والی 26 نومبر کو لکھنو میں واقع ہیڈکوراٹر پر بورڈ ممبران کی میٹنگ ہوگی اور اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر مسجد کی تعمیر کے لئے 5 ایکڑ زمین لی جائے یا نہیں لی جائے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایودھیا قضیہ پر سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی عرضی داخل کیے جانے کے فیصلے پر کسی بھی قسم کے تبصرے سے بچتے ہوئے ظفر نے کہا کہ ’ہم اپنے لفظوں کو واپس نہیں لیں گے ہم ریویو پٹیشن نہیں داخل کریں گے لہذا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا ساتھ دینے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نہ تو انہیں لکھنؤ میں 17 نومبر کو ہوئی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ میں مدعو کیا گیا تھا اور نہ ہی انہیں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے ریویو پٹیشن فائل کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا مجھے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ میں ہوئے فیصلوں کے بارے میں کسی قسم کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یو پی سنی سنٹرل وقف بورڈ نے 9 نومبر کو ایودھیا قضیہ پر عدالت عظمی کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے بعد ہی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کسی بھی قسم کی جائزہ عرضی داخل کرنے سے منع کردیا تھا۔ وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے 17 نومبر کو اپنی میٹنگ میں فیصلہ کیا ہے کہ وہ کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کرے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Nov 2019, 4:46 PM