ایودھیا تنازعہ: ہندو فریقین نے بھی ملائی مسلمانوں کی ہاں میں ہاں، عدالتی فیصلہ کا کریں گے انتظار
مسلمانوں کی طرف سے بارہا یہ بیان آتا رہا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلہ کو قبول کریں گے اور عدالت کے باہر اب کسی بھی طرح کی مفاہمت کی گنجائش باقی نہیں ہے، یہی اب ہندو فریقین بھی کہنے لگے ہیں۔
ایودھیا: بابری مسجد ملکیت تنازعہ کے حل کے لئے سپریم کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہے۔ اس سلسلے میں مسلمانوں کی طرف سے بارہا یہ بیان آتا رہا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلہ کو قبول کریں گے اور عدالت کے باہر اب کسی بھی طرح کی مفاہمت کی گنجائش باقی نہیں ہے۔ اب وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان کے بعد کہ حکومت مندر۔مسجد تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرے گی، ہندو فریقین نے بھی کہہ دیا ہے کہ وہ بھی عدالت کے فیصلہ کا انتظار کریں گے۔
مہنت دھرم داس نے سنیچر کو کہا، ’ہمارا مطالبہ ہے کہ اس مقدمے کی ہر دن سماعت ہو کیونکہ طویل عرصے سے ہم انصاف کے انتظار میں ہیں۔ اس معاملے میں کوئی بھی حکومت آرڈننس نہیں لا سکتی۔ اس کا فیصلہ صرف عدالت ہی کر سکتی ہے‘۔
شری رام جنم بھومی نیاس کے رکن اور منی رام داس چھاؤنی کے جانشین مہنت کمل نین داس نے کہا کہ جس طرح سے رام جنم بھومی کے مقدمے میں صرف تاریخ پر تاریخ دی جارہی ہے اس سے ملک کے کروڑوں ہندوؤں کی آستھا کی توہین ہوئی ہے۔ جلد از جلد سپریم کورٹ اس مقدمے پر اپنا فیصلہ سنائے۔
متنازعہ رام جنم بھومی پر رام للا کے بڑے پجاری آچاریہ ستیندر داس نے کہا، ’ہم آس لگائے بیٹھے تھے کہ آج سے رام للا مقدمے کی سماعت شروع ہوگی لیکن اس مسئلے پر سماعت نہ ہونے سے مایوسی ہی ہاتھ آئی ہے‘۔
رام مندر تعمیر کا مطالبہ کرتے ہوئے خود سوزی کی دھمکی دینے والے تپسوی چھاؤنی کے جانشین مہنت پرم ہنس داس نے کہا، ’10 جنوری سے اس مقدمے کی سماعت شروع ہونی ہے۔ عدد بہت مبارک ہے۔ بھگوان رام کے والد مہاراجہ دشرتھ کے نام میں بھی دس کا ذکر ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اب تیزی سے اس مقدمے کی سماعت ہوگی اور فیصلہ بھگوان رام کے حق میں آئے گا‘۔
بابری مسجد کے مدعی اقبال انصاری نے کہا، ’عدالت پر کسی کا زور نہیں چل سکتا، وہ پوری طرح سے آزاد ہے۔ عدالتی کاروائی میں کسی کو رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’بہت طویل مدت گزر چکی ہے، ہر کسی کو فیصلے کا انتظار ہے لیکن فیصلہ سنانے کے لئے عدالت پر دباؤ بنانا غیر مناسب ہے۔ ہمارے کہنے سے یاکسی کے کہنے سے عدالت اپنا فیصلہ نہیں سنائے گا۔ انہوں نے کہا، ’ہر کسی کو فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے۔ جب تک فیصلہ نہیں آتا ہے تب تک باہمی امن و امان سے بھائی چارہ بنا کر رہنا چاہیے‘۔
بابری مسجد تنازعہ کے ایک اورر فریق حاجی محبوب نے کہا کہ اس مقدمے کی روزانہ سماعت ہو اور جلد از جلد اس مقدمے کا فیصلہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ جو بھی ہو، جلد ہو جس سے اس مسئلے کا حل نکل سکے اور ملک میں امن و چین قائم رہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Jan 2019, 6:09 PM