ایودھیا: مسجد تعمیر سے متعلق ٹرسٹ میں سرکاری نمائندہ شامل کرنے کی عرضی سپریم کورٹ سے خارج

جسٹس ناریمن اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے ششیر چترویدی کی مفاد عامہ کی عرض پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایودھیا میں مسجد کے لئے قائم ٹرسٹ کے مرکز یا پھر ریاستی حکومت کا کوئی بھی نمائندہ شامل نہیں ہوگا

سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لئے تشکیل انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ میں کسی سرکاری نمائندے کو شامل کرنے کا حکم دینے سے جمعہ کو انکار کردیا۔ جسٹس آر ایف ناریمن اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے ششیر چترویدی کی مفاد عامہ کی عرض سرے سے خارج کر دی۔

عدالت نے کہا کہ ایودھیا میں مسجد کے لئے قائم ٹرسٹ کے مرکز یا پھر ریاستی حکومت کا کوئی بھی نمائندہ شامل نہیں ہوگا۔ عرضی گزار نے ایودھیا میں رام مندر ٹرسٹ کی طرح ہی پانچ ایکڑ کی متبادل اراضی مسجد کی تعمیر کے لئے تشکیل ٹرسٹ میں بھی حکومت کے نمائندے شامل کرنے کے لئے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کو حکم دینے کا مطالبہ کیا تھا۔


خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے یوپی سنی وقف بورڈ کو بابری مسجد کے مقام پر رام مندر تعمیر اور اس کے عوض مسجد کے لئے علاحدہ سے زمین دینے کا حکم سنایا تھا۔ اس مسجد کی تعمیر انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کی جانب سے کی جانی ہے۔ اس ٹرسٹ کے تمام ارکان وقف بورڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔

ایودھیا میں مسجد تعمیر سے متعلق انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کے چیئرمین ظفر فاروقی نے کہا ہے کہ نئی عمارت بابری مسجد سے بڑی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایودھیا میں مسجد کا کام جنگی پیمانے پر کر رہے ہیں اور بین الاقوامی ماہرین سے صلاح لی جا رہی ہے۔ فاروقی نے کہا کہ یہاں پر ایک اسپتال بھی قائم کیا جائے گا اور پیغمبر اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق خدمت خلق انجام دی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔