اے ڈی جے بننے والی سہارنپور کی عائشہ خان نے کہا- ’خواتین کو پیروں کی جوتی سمجھنے والوں کے لیے جواب ہے میرا سلیکشن‘
سہارنپور کی عائشہ کا صوبہ جھارکھنڈ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کے عہدے پر سلیکشن ہوا، ان کی ساتویں رینک آئی ہے، 22 پوسٹ میں سے 13 امتحان دینے والوں کو کامیابی ملی ہے
دیوبند: سہارنپور کی عائشہ کا صوبہ جھارکھنڈ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کے عہدے پر سلیکشن ہوا، ان کی ساتویں رینک آئی ہے، 22 پوسٹ میں سے 13 امتحان دینے والوں کو کامیابی ملی ہے۔ یعنی 7 پوسٹ کے لئے کنڈیڈیٹ نہیں مل پائے۔ عائشہ 26 اپریل کو جوائن کرے گی۔ رزلٹ آنے کے بعد ان کے گھر مبارک باد دینے والوں کا تانتا لگ گیا ہے، عائشہ نے جھارکھنڈ میں پہلی ہی مرتبہ میں کامیابی حاصل کی ہے، حالانکہ وہ یوپی میں دو مرتبہ امتحان دے چکی ہے۔ عائشہ کی اس کامیابی کے پیچھے ان کی خاموش کوشش ہے۔
عائشہ نے اس عمر میں اے ڈی جے کا امتحان پاس کیا، جب لوگ امید چھوڑ دیتے ہیں۔ ان کی عمر 43سال ہے، دو بچے ہیں، اپنے بچوں اور خود کی ذمہ داری کے لئے کلکٹریٹ میں پریکٹس کرتی ہیں۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عائشہ کا اپنے شوہر سے علیحدگی ہونے کے بعد ان کو اس مقام پر پہنچنے کے لئے محنت کرنی پڑی ہے۔ وہ گزشتہ 7 سال سے اپنے مائیکہ میں ہے، عائشہ یہی بات خود بھی کہتی ہیں کہ میرا سلیکشن ان لوگوں کے لئے جواب ہے جو خواتین کو پیروں کی جوتی سمجھتے ہیں۔
عائشہ کہتی ہیں کہ سات سال پہلے جب شوہر نے چھوڑ دیا اور دوسری شادی کر لی تو خود کو ثابت کرنے کے لئے میرے اندر جنون پیدا ہو گیا، اس جنون نے مجھے کامیابی کی منزل تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے ماضی کے بارے میں زیادہ بات نہیں کرنا چاہتی لیکن اتنا ضرورکہتی ہوں کہ خواتین کا اپنے پیروں پر کھڑا ہونا بہت ضروری ہے۔ میں اور میرے اہل خانہ میرے شوہر کا نام نہیں لینا چاہتے اور نہ ہی میں بتانا چاہتی ہوں کیوں کہ جتنے دکھ مجھے اس نے دیئے وہ بتاکر میں اپنے آپ کو پریشانی میں مبتلا نہیں کرنا چاہتی۔ اپنا اور اپنے بچوں کا گزر کرسکتی ہوں، میں آج اس مقام پر پہنچ گئی ہوں، ہاں ایک میسج ضرور دینا چاہتی ہوں کہ یہ وقت اپنے آپ کو مضبوط کرنے کا ہے۔ خواتین کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہئے۔
عائشہ خان سہارنپو ر کے عربی مدرسہ کے پاس اپنے مائیکہ میں رہتی ہیں۔ سات سال پہلے ان کا اپنے شوہر سے تنازعہ ہو گیا تھا جس وجہ سے وہ اپنے دو بچے ماہین اور عالیہ کو لے کر اپنے مائیکہ آ گئی تھیں۔ پریکٹس تو پہلے سے ہی کلکٹریٹ میں کورٹ میں کرتی تھیں، ایسے میں بچوں کی پرورش کو لے کر کوئی پریشانی نہیں ہوئی، ان کا بیٹا ماہین بارہویں کلاس اور بیٹی 8ویں کلاس میں زیر تعلیم ہیں۔
عائشہ بتاتی ہیں کہ شوہر سے الگ ہونے کے بعد وہ ٹوٹ گئی تھیں لیکن بچوں کا چہرہ دیکھ کر انہوں نے خود کو مضبوط کیا۔ ماں زینت خان بڑے بھائی محمد انور خان اور سب سے چھوٹے بھائی عبدالقادر خان نے حوصلہ دیا، بڑے بھائی گڑگاؤں میں سینئر منیجر کے عہدے پر اور چھوٹا بھائی دیوبند کے لیکھ پال کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سبھی کی مدد سے مجھے آج کامیابی ملی ہے۔
سہارنپور کے ممبر پارلیمنٹ حاجی فضل الرحمن اور ایڈوکیٹ سلیم خان نے عائشہ کے گھر پہنچ کر انہیں مبارک باد دی۔ سلیم خاں نے بتایا کہ ایل ایل بی میں عائشہ گولڈ میڈل حاصل کر چکی ہیں، انہوں نے 1993 میں 69 فیصد نمبرات حاصل کر کے ہائی اسکول کا امتحان پاس کیا اور 1995 میں 61 فیصد بی ایس سی کے امتحان میں 73 فیصد، ایل ایل بی امتحان میں 69 فیصد سے کامیابی حاصل کی اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔
عائشہ نے ایل ایل ایم کے امتحان میں 75 فیصد نمبرات حاصل کئے۔ اب جھارکھنڈ میں یہ امتحان پاس کر کے ساتویں رینک حاصل کی۔ حاجی فضل الرحمن نے کہا کہ عائشہ نے پڑھائی کے ذریعہ اپنے حوصلہ اور ہمت کو پروان چڑھا کر جو کامیابی حاصل کی ہے وہ ہم سب کے لئے ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنا پڑھا لکھا شخص دوسروں کے یہاں کام ہی کر سکتا ہے، اپنا مقام حاصل کرنے کے لئے تعلیم نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم ضرور دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ عائشہ نے جو مقام حاصل کیا ہے اس سے مسلم طبقے کے لوگوں کی آنکھیں ضرور کھلیں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔