سدھو نے سنائی آوازِ کسان، ’جنہیں ہم ہار سمجھے تھے، وہی اب ناگ بن بیٹھے‘
سدھو نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ’’کالے بل پاس، پونجی پتیوں (سرمایہ داروں) کی کمائی کا راستہ صاف۔ کسان کی راہ میں کانٹیں، پونجی پتیوں کی راہ میں پھول۔ بھاری پڑے گی بھول۔‘‘
نئی دہلی: زرعی بل کے خلاف پنجاب اور ہریانہ سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں کسانوں کا احتجاج لگاتار جاری ہے۔ پنجاب میں زراعت سے متعلق بلوں کے خلاف سب سے زیادہ آواز بلند کی جا رہی ہے۔ کانگریس سمیت تقریباً تمام حزب اختلاف کی جماعتیں ان بلوں کے خلاف ہیں۔
دریں اثنا، پنجاب کے سابق کابینہ وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے شاعرانہ انداز میں کسانوں کے دل کا حال بیان کیا ہے۔ سدھو نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر مرکزی حکومت پر طنز کرتے ہوئے زبردست حملہ بولا ہے۔ سدھو کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ عمل اس کے لئے مستقبل میں بھاری پڑے گا۔
سدھو نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا، ’’آوازِ کسان، جنہیں ہم ہار سمجھے تھے گلا اپنا سجانے کو، وہی اب ناگ بن بیٹھے ہمارے کاٹ کھانے کو۔‘‘ اپنے ایک دیگر ٹوئٹ میں سدھو نے لکھا، ’’کالے بل پاس، پونجی پتیوں (سرمایہ داروں) کی کمائی کا راستہ صاف۔ کسان کی راہ میں کانٹیں، پونجی پتیوں کی راہ میں پھول۔ بھاری پڑے گی بھول۔‘‘
ادھر، راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد نے کانگریس کی جانب سے تین مطالبات پیش کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ یقینی بنائے کہ کوئی نجی کمپنی ایم ایس پی سے کم قیمت پر کسانوں کی پیداوار کو نہ خریدے۔ دوسرے، حکومت سوامی ناتھن فارمولہ کے تحت ملک بھر میں ایم ایس پی کو طے کرے اور تیسرا مطالبہ یہ کہ حکومت ہند یا فوڈ کارپوریشن آف انڈیا یہ یقینی بنائے کہ کسانوں سے مقررہ ایم ایس پی پر ہی ان کی پیداوار کو خریدا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تینوں مطالبات کو قبول نہیں کیا جائے گا حزب اختلاج کی جانب سے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔