اتراکھنڈ میں برفانی تودہ کھسکنے کا الرٹ جاری، 4 اضلاع کو خطرہ، ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف تعینات

جوشی مٹھ میں لینڈ سلائڈنگ کی آفت برداشت کر رہے اتراکھنڈ کے لیے اب یہ نئی مشکل سامنے دکھائی دے رہی ہے، برفانی تودہ گرنے کے خطرے کا اثر جوشی مٹھ میں بھی پڑ سکتا ہے۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

اتراکھنڈ کے چار اضلاع میں آئندہ 24 گھنٹوں میں برفانی تودہ کھسکنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ یہاں 3000 میٹر سے اوپر والے علاقوں میں برفانی تودہ کھسکنے کا یہ خطرہ بتایا جا رہا ہے۔ ان اضلاع میں چمولی، پتھوراگڑھ، رودرپریاگ اور اترکاشی کے نام شامل ہیں۔ اس تعلق سے ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف اور ضلع انتظامیہ کو الرٹ موڈ پر رکھا گیا ہے۔ اس الرٹ کو دیکھتے ہوئے ایک ہیلی کاپٹر بھی اسٹینڈبائے پر رکھا گیا ہے جس سے لوگوں کو آسانی سے راحتی اشیاء پہنچائی جا سکے۔

جوشی مٹھ میں لینڈ سلائڈنگ کی آفت برداشت کر رہے اتراکھنڈ کے لیے اب یہ نئی مشکل سامنے دکھائی دے رہی ہے۔ اب برفانی تودہ گرنے کے خطرے کا اثر جوشی مٹھ میں بھی پڑ سکتا ہے۔ جوشی مٹھ میں لینڈ سلائڈنگ کے سبب اس وقت لوگوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا عمل انجام پا رہا ہے۔ حالات وہاں بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ حالانکہ حکومت لوگوں کی مدد کرنے کی لگاتار یقین دہانی کرا رہی ہے۔


بہرحال، اتراکھنڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ محکمہ کے مطابق چمولی، پتھوراگڑھ، رودرپریاگ اور اترکاشی ضلعوں میں آئندہ 24 گھنٹوں میں 3000 میٹر سے اوپر کے علاقوں میں برفانی تودہ کھسک سکتا ہے۔ اسی کے مدنظر ڈیزاسٹر مینجمنٹ محکمہ نے چاروں اضلاع کے ضلع انتظامیہ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی ٹیموں کے لیے الرٹ جاری کیا ہے۔ ساتھ ہی یہاں نشیبی کے علاقوں میں بھی خطرہ بنا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ اتراکھنڈ لگاتار قدرتی آفات کے دور سے گزر رہا ہے۔ ابھی کچھ ماہ ہی گزرے ہیں جب برفانی تودہ کھسکنے کا واقعہ پیش آیا تھا، اور اب ایک بار پھر اس کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ سال 4 اکتوبر کو اترکاشی میں برفانی تودہ کھسکنے کا واقعہ پشی آیا تھا جس میں این آئی ایم کے کوہ پیما کی ٹیم لوٹتے وقت 17 ہزار فٹ کی اونچائی پر اس کی زد میں آ گئی تھی۔ اس حادثہ میں کئی لوگوں کی موت واقع ہو گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔