اورنگ آباد: ’بی بی کا مقبرہ‘ کے نزدیک کھدائی کے دوران اورنگ زیب دور کے ’حمام‘ کی دریافت
اے ایس آئی عہدیداروں کا خیال ہے کہ حمام 1960 کی دہائی کے کچھ عرصے بعد اس وقت مٹی میں دفن ہوا ہوگا جب اس کے اور محفوظ مقبرہ کے درمیان سڑک تعمیر کی گئی اور پھر اسے بھلا دیا گیا
اورنگ آباد: وارانسی میں اورنگ زیب کی تعمیر کردہ گیان واپی مسجد پر چل رہے حالیہ تنازعہ اور اورنگ آباد کے قریب ان کے مقبرے کے حوالہ سے ہو رہے ہنگامہ کے درمیان مہاراشٹر میں مغل بادشاہ سے وابستہ تاریخ کا ایک باب آہستہ آہستہ منظر عام پر آ رہا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ 6 مہینوں سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) اورنگ آباد میں اورنگ زیب کے تعمیر کردہ ’بی بی کا مقبرہ‘ کے سامنے واقع 400 سال پرانے حمام کی کھدائی کر رہا ہے۔ بی بی کا مقبرہ 1660 میں چھٹے مغل بادشاہ اورنگ زیب نے اپنی پہلی اور حاکم اعلی ملکہ دلرس بانو بیگم کی یاد میں تعمیر کروایا تھا۔ یہ مقبرہ حیرت انگیز طور پر تاج محل سے مماثلت رکھتا ہے جسے ان کے والد شاہجہان نے اپنی بیوی کی یاد میں تعمیر کرایا تھا۔
اے ایس آئی نے کھدائی اس وقت شروع کی تھی جب اسے یہاں ایک ایسے حمام کی موجودگی کا علم ہوا جو نصف صدی سے زیادہ عرصے سے بی بی کا مقبرہ کے سامنے واقع زمین کے ایک پلاٹ کے نیچے دفن تھا۔ اے ایس آئی نے تاحال 36×36 میٹر کا ڈھانچہ دریافت کیا ہے اور علاقے کے ایک حصے کو صاف کر دیا ہے۔ اے ایس آئی عہدیداروں نے بتایا کہ حمام بی بی کا مقبرہ کے بالکل سامنے واقع ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کا استعمال مقبرہ کی زیارت کرنے سے قبل کیا جاتا رہا ہوگا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ مغلیہ دور میں اس طرح کے حمام مقبروں، مساجد یا دیگر عبادت گاہوں جیسی یادگاروں کے سامنے موجود رہتے تھے۔ اے ایس آئی عہدیداروں کا خیال ہے کہ حمام 1960 کی دہائی کے کچھ عرصے بعد اس وقت مٹی میں دفن ہوا ہوگا جب اس کے اور محفوظ مقبرہ کے درمیان سڑک تعمیر کی گئی اور پھر اسے بھلا دیا گیا۔
ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا "اس حمام کے بارے میں اے ایس آئی کو اس وقت پتہ چلا جب ایک شخص جس کے والد اے ایس آئی کے ساتھ کام کرتے تھے اور یادگار پر حاضری دیتے تھے، نے کچھ اہلکاروں سے ملاقات کی۔ اس نے انہیں بتایا کہ وہ بچپن میں اپنے والد کو کھانے کا ٹفن پہنچانے کے لیے سائٹ پر آتا تھا اور ہمیشہ حمام کو دیکھتا تھا اور اب وہ ملبے سے ڈھک گیا ہے۔ اس نے اے ایس آئی کے عملے کو حمام کے صحیح مقام کی بھی اطلاع فراہم کی۔”
اہلکار نے کہا "اس نے ہمیں بتایا کہ اگر آپ اس جگہ کی کھدائی کر کے مٹی کو ہٹائیں گے تو آپ کو ایک دروازہ اور ایک داخلی مقام نظر آئے گا۔ چنانچہ ہم نے منظوری حاصل کی اور کھدائی شروع کر دی۔ ہمیں حقیقت میں ایک دروازہ ملا اور مزید کھدائی پر باقی ڈھانچہ بھی سامنے آ گیا۔" اہلکار نے کہا کہ یہ عمل ایک سال قبل شروع ہوا تھا اور امید کی جا رہی تھی کہ یہ کام جلد از جلد مکمل ہو جائے گا۔
اے ایس آئی کے اورنگ آباد سرکل سپرنٹنڈنٹ ملن کمار چاؤلے نے کہا "ہم فی الحال سائنسی طریقہ سے مٹی کو ہٹانے کا کام کر رہے ہیں۔ ایک بار جب یہ کام مکمل ہو جائے گا تو ہم ڈھانچے کو بحال کریں گے اور اسے محفوظ کیا جائے گا۔ اس کے بعد حمام کو عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 May 2022, 11:33 AM