ملک کے عوام مرنا پسند کریں گے، اپنی شہریت ثابت نہیں کریں گے: اتل انجان

اتل انجان نے کہا کہ تحریک آزادی نے کئی کروٹیں لیں۔ اس دوران سب سے پہلے مکمل آزادی کی تجویز کانگریس کے اجلاس میں مولانا حسرت موہانی نے پیش کی تھی اور مکمل انقلاب کا نعرہ بھی انھوں نے ہی دیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: ملک کے عوام مرنا پسند کریں گے لیکن اپنی شہریت ثابت نہیں کریں گے۔ اگر ملک کا آئین اور ہندوستان بچ گیا تو ہم اپنا خاندان بچا لیں گے۔ ہم اس ملک میں نفرت کی سیاست کو نہیں پنپنے دیں گے۔ یہ بات سی پی آئی کے رہنما اتل کمار انجان نے سڈنی گراؤنڈ میں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف ایک احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ایسی کسی حکومت کو اکھاڑ پھینکیں گے جو نفرت کو ہوا دے رہی ہے۔ انہوں نے مولانا حسرت موہانی اور دوسرے مجاہدین آزادی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جنگ آزادی میں مولانا حسرت موہانی کی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اتل انجان نے کہا کہ تحریک آزادی نے کئی کروٹیں لیں۔ اس دوران سب سے پہلے مکمل آزادی کی تجویز کانگریس کے اجلاس میں مولانا حسرت موہانی نے پیش کی تھی اور مکمل انقلاب کا نعرہ بھی انھوں نے ہی دیا تھا۔ انھوں نے خواتین سے کہا کہ ایک روٹی کم کھا کر اپنے بچوں کو ضرور پڑھائیں تاکہ وہ پڑھ کر حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر وہ بات کرنا سیکھ جائیں۔


انھوں نے آر ایس ایس اور بی جے پی کی توڑو اور راج کرو کی پالیسی سے بھی نقاب ہٹایا اور کہا کہ ان لوگوں نے پہلے بھی گولی کی بات کی اور آج بھی وہ گولی کی ہی بات کر رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ جو لوگ تحریک آزادی کے دوران انقلاب مردہ آباد کے نعرے لگا رہے تھے وہ اب اقتدار میں آ گئے ہیں۔ اس ملک میں اب جھوٹ نہیں چلے گا، سچائی اور حال کی بات ہوگی۔ ہندوستانی مرنا پسند کرے گا اپنی شہریت ثابت نہیں کرے گا۔ اتل انجان نے کہا کہ اگر اس ملک کے لوگ ڈرتے تو پورے ملک میں ہزاروں ہزار کی تعداد میں سڑکوں پر آکر انقلا ب کا نعرہ بلند نہیں کرتے۔ اب پورے ملک میں جَن عدالت لگ چکی ہے۔

ہندی کالج دہلی یونیورسیٹی کے ڈاکٹر رتن لال نے کہا کہ ملک میں آئین کو ہٹا کر منو اسمرتی کو لانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ اس میں سب سے بڑا نقصان دلتوں اور قبائلیوں کا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ یہ تحریک صرف مسلمانوں کی نہیں ہے بلکہ تمام امن پسند عوام کی ہے جو آئین اور ملک کو بچانے کے لئے سڑکوں پر آئے ہوئے ہیں۔


پٹنہ کے سابق میئر افضل امام نے جو اس جلسے کے روح رواں تھے کہا کہ لڑائی اور تحریک میں ملک کے تمام لوگ شامل ہیں۔ انگریز چلے گئے لیکن اپنی پالیسی کو چھوڑ گے جس پر موجودہ حکومت عمل کر رہی ہے۔ پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے سینئر صحافی ڈاکٹر ریحان غنی نے کہا کہ 1947 میں انگریزوں سے آزادی حاصل کی تھی، 2020 میں ہم ملک کو نفرت کی سیاست سے آزادی دلائیں گے۔ پورے ملک کے لوگوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے۔

جلسے میں مولانا عنایت اللہ جوہر، مشتاق احمد، رئیس اعظم، سابق وارڈ کاؤنسلر گلفشاں جبیں، پٹنہ لا کالج راگ ویندر، حسیب عرف لڈن سمیت کئی مقرروں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس دوران محمد بلال، سلمان غنی سمیت کئی نوجوانوں نے انقلابی نظمیں سنائیں انقلابی نعرے لگا ئے۔ جلسے کا اختتام اجتماعی طور پر آئین کی تمہید پڑھ کر ہواجسے سرفراز عالم نے پڑھا۔ اس موقع پر سید شکیل حسن ایڈوکیٹ، سید وکیل حسن، شاداب حسین، شاہد انور، ڈاکٹر اقبال افضل، ارشد امام، شاہ فیض الرحمن، ناطق حسین، کاشف انور، صلاح الدین، علیم الدین، سماجی کارکن آسمہ خان سمیت ہزاروں ہزار کی تعداد میں مرد و خواتین، طلبہ و طالبات اور نوجوان موجود تھے۔


اس کے علاوہ مشہور سماجی کارکن اور صحافی ڈاکٹر نویدیتا جھا، سابق رکن پارلیمنٹ سنجے کمار یادو، ہندو کالج دہلی یونیورسیٹی کے صدر شعبہ تاریخ ڈاکٹر رتن لال، مشہور شاعر منور رانا کی بیٹی فوزیہ رانا، سنویدھان بچاؤ، دیش بچاؤ ابھیان کے کنوینر عمیق جامعی سمیت کئی اہم رہنماؤں نے خطاب کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔