سابق فوجی افسران کے خط کو غلط ثابت کرنے کی کوشش الٹی پڑی

کچھ سابق فوجی افسران کا کہنا ہے کہ سابق فوجیوں کی تشویش کو غلط ثابت کرنے کے لئے اب بحث یہ ہو رہی ہے کہ کس نے دستخط کیے ہیں اور کس نے نہیں، اصل مسئلہ فوج کے سیاسی استعمال پر بات نہیں کر رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے پریس کانفرنس کر کے یہ کہا کہ سابق فوجیوں کے جس خط کی بات کی جا رہی ہے وہ ’فیک‘ یعنی فرضی ہے۔ انہوں نے اس تعلق سے دو سابق فوجی افسران کے ان بیانات کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے ایسے کسی خط پر دستخط کرنے کی بات سے انکار کیا ہے۔ نرملا سیتارمن کی کوشش یہ ثابت کرنے کی رہی ہے کہ یہ خط فرضی ہے، جبکہ وہ اس بات پر خاموش رہیں کہ آیا انتخابات میں فوجی کارروائی کا سیاسی استعمال ہو رہا ہے یا نہیں۔

دریں اثنا اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے الیکشن کمیشن کو اپنا جواب دے دیا ہے اور کہا ہے کہ آئندہ وہ ایسا بیان نہیں دیں گے یعنی انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے فوج کے لئے ’مودی کی سینا‘ لفظ کا استعمال کیا تھا۔ سابق فوجیوں کے اس خط میں بھی یوگی آدتیہ ناتھ کے اس بیان کا ذکر ہے۔

واضح رہے جہاں یوگی آدتیہ ناتھ نے فوج کو مودی کی سینا کہا تھا وہیں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایک خطاب میں پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنا پہلا ووٹ ان فوجیوں کے نام دیں جنہوں نے پلوامہ کے شہیدوں کے حملہ آوروں کے ٹھکانوں پر بالا کوٹ پر فضائی سرجیکل اسٹرائیک کی تھی۔ ان بیانات، فوجی لباس اور پائلٹ ابھینندن کی تصویر کو انتخابی مہم میں سیاسی استعمال کو لے کر سابق فوجی افسران نے فوج کے سپریم کمانڈر صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر ان سے اس تعلق سے فوری کارروائی کا مطابہ کیا تھا۔ اس خط پر ڈیڑھ سو سابق فوجی افسران کے دستخط کا دعوی کیا تھا لیکن کل دو سابق فوجی افسران جنرل روڈریگس اور سابق ایئر چیف مارشل این سی سوری نے ایسے کسی بھی خط پر دستخط کرنے سے انکار کیا۔ لیکن ان دو سابق افسران کے علاوہ زیادہ تر افسران نے کہا ہے کہ انہوں نے اس خط پر دستخط کیے ہیں اور ان کو فوج کے سیاسی استعمال پر بے انتہا تشویش ہے۔ سابق فوجی سربراہ جنرل شنکر رائے چودھری، جنرل دیپک کپور اور نیوی چیف ایڈمرل سریش مہتا نے خط پر دسخط کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔ ان افسران کی تصدیق سے اس خط کو فرضی بتانے والے لوگوں کے دعوے کی پول کھل گئی ہے اور یہ ان کے لئے الٹا پڑ گیا ہے۔

سابق فوجی افسران نے یہ خط صدر جمہوریہ کو ای میل کیا ہے جبکہ صدر جمہوریہ کے دفتر نے ایسے کسی خط کے ملنے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ اس تعلق سے انگریزی اخبار ’ٹیلگراف‘ نے ائیر وائس مارشل کپل کا یہ بیان شائع کیا ہے ’’میں خط کے ہر لفظ کی تصدیق کرتا ہوں اور آج ہم جو ملک میں دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ تمام آئینی اداروں کو تباہ کیا جا رہا ہے جس میں فوج اور اس کی کارروائی کا سیاسی استعمال بھی شامل ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم لوک سبھا انتخابات میں جس بے شرمی کے ساتھ فوجی کارروائی کا سیاست میں استعمال کیا جا رہا ہے اس کو روکیں اور صدر جمہوریہ کی توجہ اس جانب کرائیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ کس نے دستخط کیے ہیں اور کس نے نہیں کیے جبکہ ہماری سوچ کا مرکز غلط کو غلط کہنے کا ہونا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔