بنگلہ دیش میں مندروں پر حملہ: دہلی کے وکلاء نے بنگلہ دیشی سپریم کورٹ میں دی عرضی

عرضی گزار دہلی کے وکیل ونیت جندل نے منگل کے روز ’یو این آئی‘ کو بتایا کہ انہوں نے بنگلہ دیش کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سید احمد حسین سے ایک خط کے ذریعے ازخود نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔

سپریم کورٹ بنگلا دیش، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ بنگلا دیش، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: بنگلہ دیش میں ہنددؤں اور ان کی مذہبی مقامات پر حملے کی عدالتی تفتیش اور متاثرہ کو ایک کروڑ روپیے معاوضہ اور مناسب تحفظ مہیا کروانے کا مطالبہ وہاں کے سپریم کورٹ سے ہندوستان کے ایک وکیل نے عرضی کے ذریعے سے کی ہے۔ عرضی گذار دہلی کے وکیل ونیت جندل نے منگل کے روز ’یو این آئی‘ کو بتایا کہ انہوں نے بنگلہ دیش کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سید احمد حسین سے ایک خط کے ذریعے ازخود نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندو اقلیتوں کے خلاف مبینہ امتیازی سلوک اور ان کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا معاملہ ’مفاد عامہ کی عرضی‘ کے ذریعے اٹھایا گیا ہے۔ بنگلہ دیش میں حالیہ مندروں اور درگا پنڈالوں کو سماج دشمن عناصر کی جانب سے نشانہ بنانے کے علاوہ میڈیا اور ہندو اقلیتوں پر متواتر حملوں کی دیگر میڈیا رپورٹس کو پٹیشن کی بنیاد بنایا گیا ہے۔


ان کا کہنا ہے کہ درخواست میں مختلف اخبارات کے علاوہ ٹی وی نیوز چینل اور سوشل میڈیا کے ذریعے بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کو مسلسل نشانہ بنانے کی اطلاعات ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندو شہریوں کے بنیادی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی ہو رہی ہے، لہٰذا سپریم کورٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس خط کی درخواست کو مفاد عامہ کی عرضی مانتے ہوئے از خود نوٹس لے کر اس پر جلد سنوائی کرے اور بنگلہ دیش کی حکومت کو حکم دے کہ وہ اقلیتوں کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔