الور لنچنگ: ’ایم ایل کے آدمی ہیں، ہمارا کچھ نہیں بگڑے گا‘

اسلم خان نے کہا ’’ہم نے چیخ کر کہا کہ ہم پولس کو بلا لیں گے تو وہ ہنسنے لگے اور کہا، تم پولس بلاؤ یا ملٹری، ہم گیان دیو کے آدمی ہیں پٹوگے تم ہی۔ پھر وہ چلائے کہ انہیں زندہ جلا دو۔ ‘‘

تصویر قومی آواز (بائیں)
تصویر قومی آواز (بائیں)
user

قومی آواز بیورو

الور میں موب لنچنگ کے ذریعہ قتل کئے گئے اکبر خان کے زندہ بچ گئے دوسرے ساتھی اسلم خان کا سنسنی خیز بیان سامنے آیا ہے۔ اسلم کا کہنا ہے کہ حملہ آور خود کو ایم ایل اے گیان دیو آہوجا کے آدمی بتا رہے تھے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اکبر خان کے قاتل کہہ رہےتھے کہ وہ ایم ایل اے کے آدمی ہیں اس لئے ان کا کچھ نہیں بگڑنے والا۔

اسلم خان نے کہا ’’انہوں نے ہم پر حملہ کیا۔ ہم نے چیخ کر کہا کہ ہم پولس کو بلا لیں گے تو وہ ہنسنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ تم پولس بلاؤ یا ملٹری ہم گیان دیو کے آدمی ہیں پٹوگے تم ہی۔ پھر وہ چلائے انہیں زندہ جلا دو۔‘‘

اسلم نے مزید بتایا ’’ان میں سے ایک نے میرا کالر پکڑا لیکن میں بھاگنے میں کامیاب ہو گیا۔ میں نے اکبر سے بھی بھاگنے کو کہا لیکن وہ اپنی گایوں کو چھوڑ کر جانے کو تیار نہیں ہوا اور وہ پھنس وہیں گیا۔‘‘ اسلم کے مطابق اس کے بعد حملہ آوروں نے اکبر کو لاٹھی ڈنڈوں سے بری طرح پیٹا، اس کی چیخوں سے علاقہ گونج رہا تھا۔ اسلم کے مطابق وہ کسی طرح وہاں سے اپنی جان بچاکر بھاگنے میں کامیاب رہا۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
تھانہ میں اکبر قتل کے گرفتار شدہ ملزمین اور جائے وقوعہ کا دورہ کرتے پولس اہلکار

واضح رہے کہ گیان دیو آہوجا بذات خود یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ اکبر خان کو زد و کوب کرنے والے لوگ انہیں کے تھے۔ مقامی رکن اسمبلی نے میڈیا کو دئیے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان کے کارکنان نے اکبر کی ’تھوڑی بہت ‘ پٹائی کی تھی اور اس کے بعد اسے پولس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ غور طلب ہے کہ گیان دیو آہوجا وہی رکن اسمبلی ہیں جنہوں نے 2017 میں پہلو خان کے قتل کے بعد کہا تھا، ’جو گاؤ تسکری کرے گا وہ مرے گا۔‘

اکبر خان موب لنچنگ معاملہ میں اب تک 4 پولس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے اور تفتیش بھی ضلع پولس کے ہاتھ سے لے لی گئی ہے۔

گئو رکشا کے نام پر اکبر خان کی لنچنگ نے ملک کی سیاست میں طوفان لا دیا ہے۔ کانگریس جہاں اس معاملہ پر بی جے پی کو نشانہ بنا رہی ہے وہیں بی جے کا حال الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والا ہے۔ اس بیچ حکومت نے ہجومی تشدد کے حوالہ سے ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی جانچ کے بعد حکومت کو رپورٹ پیش کرے گی جس پر غور کیا جائے گا۔
موب لنچنگ کو لے کر پارلیمنٹ میں بھی ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ ٹی ایم سی ارکان پارلیمنٹ نے گاندھی کے مجسمہ کے سامنے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

دریں اثنا مقتول اکبر خان کی آخری تصاویر اور ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے۔ موت سے کچھ دیر قبل کی جو ویڈیو میڈیا میں گشت کر رہی ہے اس میں اکبر صحیح حالت میں نظر آ رہا ہے اور پولس کی گاڑی میں بیٹھا ہے۔ ظاہری طور پر اکبر کے جسم پر کوئی مہلک زخم نظر نہیں آ رہے ہیں۔

الزام ہے کہ اکبر کو اسپتال لے جانے سے قبل پولس اہلکاروں نے بھی پیٹا تھا اور اسے دیر سے اسپتال پہنچایا۔ بلکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ پولس اہلکار مردہ حالت میں اکبر کو اسپتال لے کر پہنچے تھے۔ اس معاملہ میں 4 پولس اہلکاروں پر کارروائی کی گئی ہے۔ رام گڑھ تھانہ انچارج انسپکٹر سبھاش شرما کو معطل کیا گیا ہے جبکہ اے ایس آئی موہن چودھری سمیت 3 پولس اہلکاروں کو لائن حاضر کیا گیا ہے۔

اکبر کی موت خون بہنے سے ہوئی: پوسٹ مارٹم رپورٹ

اکبر خان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کے ایک ہاتھ اور ایک پیر کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی۔ رپورٹ کی بنیاد پر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چوٹ کے بعد جسم کے اندر خون زیادہ بہا جس کے سبب اس کی موت واقع ہوئی۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پٹائی سے اکبر خان کی پسلی بھی دو جگہ سے ٹوٹی ہوئی تھی۔ پوسٹ مارٹم کرنے والی ٹیم میں ڈاکٹر راجیو کمار گپتا، ڈاکٹر امت متل اور ڈاکٹر سنجے گپتا شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق اکبر کی لاش پر 12 زخم کے نشان تھے۔

الور لنچنگ: ’ایم ایل کے آدمی ہیں، ہمارا کچھ نہیں بگڑے گا‘

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اکبر کو اندرونی چوٹیں آئیں جس کے سبب خون زیادہ بہا۔ ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس طرح کی حالت میں بعض اوقات صدمے کی وجہ سے بھی موت واقع ہو جاتی ہے۔

پوسٹ مارٹ رپورٹ معاملہ کی جانچ میں مصروف ٹیم کو سونپ دی گئی ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر کرائی گئی فارینسک رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ جائے وقوعہ پر موجود کیچڑ میں جدوجہد کے نشانات موجود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Jul 2018, 12:50 PM