جے این یو میں امت شاہ کے اشارے پر حملہ کیا گیا: شاہین باغ کی خاتون مظاہرین
برزگ خاتون ترنم نے کہا کہ طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ جس طرح بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے وہ بہت ہی شرمناک فعل ہے، اس طرح کے تشدد کا ایک ہی مقصد ہے کہ یہ بچے پڑھ لکھ کر حکومت سے سوال نہ کریں
نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)میں طلبہ و طالبات پر حملہ کو منظم سازش قرار دیتے ہوئے شاہین باغ خاتون مظاہرین میں شامل معمر خواتین (دادیوں) نے الزام لگایا کہ یہ حملہ مودی اور امت شاہ کے اشارے پر کیا گیا ہے تاکہ شاہین باغ خواتین مظاہرین کو یہاں سے تتربتر کیا جاسکے۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
خواتین مظاہرین میں سے ایک برزگ خاتون ترنم نے کہاکہ جے این یو طلبہ و طالبات اور وہاں کے اساتذہ کے ساتھ جس طرح بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے وہ بہت ہی شرمناک فعل ہے۔ اس طرح کے تشدد کا ایک ہی مقصد ہے کہ یہ بچے پڑھ لکھ کر حکومت سے سوال نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی (15 دسمبر کو) اسی طرح کی ظالمانہ کارروائی کرتے ہوئے کسی کی آنکھ پھوڑ دی تھی تو کسی کا پیر توڑ دیا تو کسی کا کچھ اور کرکے شدید زخمی کردیا گیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ میں وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کرنا چاہتی ہوں کہ وہ اپنا کالا قانون واپس لیں اورجیل میں بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر کو آزاد کو جلد از جلد رہا کریں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جے این یو میں جو کچھ ہوا ہے اس کا ماسٹر مائنڈ امت شاہ ہے جو لوگوں کو ڈرا دھمکا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری امت شاہ یا مودی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ ہم اپنے حق کے لئے یہاں آئے ہیں اور منزل تک یہ لڑائی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ میں جو کچھ طلبہ کے ساتھ ہوا ہے وہ اسے بھول نہیں سکتیں اور اسی طرح اب جے یو این کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
مظاہرین میں دادیوں کے نام ے مشہور ایک دادی سروری بیگم نے کہاکہ ہم عزت کی موت مرنا پسند کریں گے لیکن ذلت کی زندگی گزارنا ہمیں گوارہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم لوگ کبھی گھروں سے باہر نہیں نکلیں لیکن معاملہ اب ملک کا ہے اور ہمارے آئین کے تحفظ کا ہے اس لئے ہم لوگ گھر سے نکلی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پولیس سن لے ہم اس سے ڈرنے والی نہیں ہیں۔
گزشتہ 23روز سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے زین العابدین نے کہاکہ قومی شہریت ترمیمی قانون، این آرسی یا این آر پی صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہر غریب، کمزور طبقہ، دلت اور قبائلی کے خلاف ہے اور اس کے خلاف شاہین باغ میں پرامن احتجاج چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے این یو میں طلبہ پر حملہ شاہین باغ خواتین مظاہرین کو ختم کرنے کے لئے کیا گیا لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔انہوں نے کہاکہ ان کی بھوک ہڑتال کا آج 24واں دن ہے لیکن نہ تو دہلی حکومت کا کوئی نمائندہ نہ ہی مرکزی حکومت کا کوئی افسر اس سے ملنے آیا ہے یہاں تک آج تک کوء ڈاکٹر بھی دیکھنے نہیں آیا ہے۔
پریس کانفرنس سے گل بانو نے جے این یو میں حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمارے بچوں کو یونیورسٹیوں میں مارا جائے گا پیٹا جائے گا توہم اپنے بچوں کو پڑھنے کے لئے کہاں بھیجیں۔انہوں نے کہاکہ 1947سے پہلے جنگ آزادی کے دوران کالج کے طلبہ بھی مظاہرے اور جلسے جلوس میں شریک ہوتے تھے اگر آج طلبہ شریک ہورہے ہیں تو حکومت ظلم و تشدد پر اترآئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ایک طرف تعلیم دینے کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف طلبہ کو مارتی ہے۔
رضوانہ نے کہا کہ حکومت ایک طرف بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ لگاتی ہے اور دوسری یونیورسٹیوں میں بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم لوگ یہاں اسی وقت ہٹیں گے جب ہمارا یہا ں دم ٹوٹ جائے گا۔دادیوں میں سے ایک اور بزرگ خاتون مہر النساء نے کہاکہ ہمیں حکومت سے کوئی شکایت نہیں ہے بس یہ کالا اور آئین مخالف قانون واپس لے لے۔ پراچی پانڈے نے اس موقع پر کہا کہ میں یہ بتانا چاہتی ہوں کہ اس میں ہندو مسلم ’،سکھ، عیسائی سب شامل ہیں یہ لڑائی سب مل کر لڑیں گے۔
واضح رہے کہ 15دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی لائبریری اور لڑکیوں کے ہاسٹل وغیرہ میں پولیس کی بربریت، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پولیس کی وحشیانہ کاررائی اور قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف جامعہ نگر،شاہین باغ اور پوری دہلی کی خواتین 16دسمبر سے کالندی کنج سریتا وہار روڈ پر رات و دن کا دھرنا دے رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Jan 2020, 7:11 PM