یوگی حکومت میں مظالم جاری، پنچایت الیکشن میں ووٹ نہ دینے والے دلتوں کی پٹائی، 6 زخمی
اتر پردیش کے مہوبہ میں دلتوں کو مبینہ طور پر بے لباس کر کے پیٹے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پنچایت الیکشن میں ووٹ نہیں دینے والے 6 دلت افراد کی پٹائی کی گئی ہے۔
یوگی حکومت میں اقلیتوں اور دلتوں پر مظالم کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ تازہ معاملہ اتر پردیش کے ضلع مہوبہ کا ہے جہاں پنچایت الیکشن میں ووٹنگ کو لے کر ایک سابق گرام پردھان، سابق بلاک ڈیولپمنٹ کونسل رکن اور چار دیگر لوگوں کو مبینہ طور پر بے لباس کر کے پیٹے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ خبروں کے مطابق یہ سبھی دلت طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ حالانکہ پولس نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ متاثرین کے کپڑے اتارے گئے، لیکن سخت دفعات کے تحت ایف آئی آر درج ہونے کے بعد جمعرات کو دو ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا۔ واقعہ ضلع کے سری نگر تھانہ حلقہ کے تنڈولی گاؤں کا بتایا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق متاثرین میں سے ایک، جو ایک سابق گرام پردھان کے بھائی ہیں، انھوں نے کہا کہ ان کے بھائی رام لال، وشوناتھ، چاوی لال، مہیش اور بابو رام کو ملزم رام وشال مالی اور ان کے بھائی رام شری نے منگل کی شام کسی بات پر بات کرنے کے بہانے اپنے گھر پر بلایا تھا۔ رام لال سابق گرام پردھان ہیں، مہیش سابق بی ڈی سی رکن ہیں اور رام شری نے حال ہی میں پنچایت الیکشن لڑا تھا۔ ہیرا لال اور ان کے طبقہ کے اراکین نے رام شری کو ووٹ نہیں دیا تھا جس سے ملزم ناراض ہو گئے تھے۔
متاثرہ کے گھر پہنچنے کے بعد ملزم بھائیوں نے مبینہ طور پر ان کے کپڑے اتارے اور پھر ان کی بے رحمی سے پٹائی کی۔ ہیرا لال نے مزید الزام عائد کیا کہ جب اس کی بیوی اس کی تلاش میں آئی تو ملزم نے اس پر نسلی تبصرے کیے اور گالیاں دیں۔ ایڈیشنل ایس پی مہوبہ آر کے گوتم نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ متاثرین کے کپڑے اتارے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ معاملے کی جانچ جاری ہے۔
اس سے قبل گزشتہ دنوں مہوبہ میں ایک دلت خاتون کے ساتھ مظالم کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ خبروں کے مطابق ایک گاؤں میں آن لائن میٹنگ کے دوران گرام پردھان کے کچھ دبنگ لوگوں نے کرسی سے یہ کہتے ہوئے نیچے اتار دیا تھا کہ وہ کرسی پر بیٹھنے کے لائق نہیں ہے۔ اس دوران دبنگوں نے نسلی تبصرے بھی کیے تھے جس سے وہاں تنازعہ پیدا ہو گیا تھا۔ خبر ملنے پر پولس نے ایک ملزم کو گرفتار کر جیل بھیج دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔