’یہ اقدام جمہوریت کے شایان شان نہیں‘، اسمبلی تحلیل ہونے پر محبوبہ مفتی کا بیان
اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم نامہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون کی طرف سے ریاست میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کرنے کے کچھ ہی منٹ بعد سامنے آیا ہے۔
سرینگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے گورنر ستیہ پال ملک کی جانب سے ریاستی اسمبلی کو تحلیل کرنے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام جمہوریت کے شایان شان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کی طرف سے حکومت کی تشکیل کے لئے پیش کیا گیا دعویٰ آئینی جبکہ پیپلز کانفرنس کی طرف سے پیش کیا گیا دعویٰ غیرآئینی تھا۔
مفتی نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل سے بات کرتے ہوئے کہا ’’یہ سمجھ سے باہر ہے کہ ریاستی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت جسے دو جماعتوں کی حمایت حاصل ہوگئی تھی، کی طرف سے حکومت کی تشکیل کے لئے پیش کئے گئے دعوے کو گورنر نے نظرانداز کیوں کیا؟۔‘‘
انہوں نے کہا ’’سجاد لون کے پاس اپنے دو ممبر ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے 25 ہیں۔ وہ باقی اراکین کی بات کرکے ہارس ٹریڈنگ کی بات کر رہے تھے۔ ہمارا دعویٰ تو آئینی تھا، جبکہ ان کا دعویٰ غیرآئینی تھا۔‘‘
محبوبہ مفتی نے کہا ’’میں نہیں جانتی کہ گورنر صاحب نے کیا کیا؟ جمہوریت میں تو یہ چیزیں متوقع نہیں ہیں۔ جمہوریت میں تو آپ کو آئین کے حساب سے چلنا ہے۔ آپ ایک بڑی جماعت سے اس کا حق چھین نہیں سکتے۔ اب ہم آپس میں مل بیٹھ کر بات چیت کریں گے۔‘‘
قبل ازیں، جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے ریاستی اسمبلی کو تحلیل کردیا۔ اس حوالے سے ایک حکم نامہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون کی طرف سے ریاست میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کرنے کے کچھ ہی منٹ بعد سامنے آیا۔
راج بھون کی طرف سے جاری ہونے والے ایک پریس بیان میں کہا گیا ’’جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے انہیں حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو تحلیل کردیا ہے۔‘‘
گورنر جموں و کشمیر کی طرف سے اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم نامہ جارنے کرنے کے بعد غلام نبی آزاد نے کہا، ’’میں نے دوپہر کہا تھا کہ (پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے ساتھ مل کر) حکومت سازی پر ابھی بات چل رہی ہے اور کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ ابھی صرف تجویز ہی پیش کی گئی تھی کہ بی جے پی نے اسمبلی کو تحلیل کر دیا۔‘‘
پی ڈی پی کی صدر اور سابقہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گورنر ملک کو مکتوب بھیج کر ریاست میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کرنے کے لئے موصوف سے ملاقات کا وقت مانگا تھا۔ انہوں نے مکتوب میں کہا تھا کہ پی ڈی پی کو حکومت کی تشکیل کے لئے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی حمایت حاصل ہوگئی ہے اور اسمبلی میں تینوں جماعتوں کے اراکین کی تعداد 56 ہے۔
مفتی نے مکتوب کو ٹویٹر پر بھی پوسٹ کردیا تھا۔ انہوں نے مکتوب کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا 'میں یہ مکتوب راج بھون تک پہنچانے کی کوشش کررہی ہوں۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ وہاں یہ مکتوب فیکس کے ذریعے موصول نہیں ہوپایا ہے۔ عزت مآب گورنر سے فون پر بات کرنی کی کوشش کی۔ وہ فون اٹھانے کے لئے دستیاب نہیں ہیں۔ امید کرتی ہوں کہ آپ(گورنر) اسے دیکھیں گے'۔انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا تھا 'ہم یہ مکتوب میل کے ذریعے بھی بھیج رہے ہیں'۔
جموں و کشمیر کے گونر ستیہ پال ملک کے اسمبلی تحلی کرنے کے بعد نیشنل کانگریس کے رہنما اور ریاست کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ٹوئٹ میں کہا، ’’نیشنل کانفرنس 5 مہینے سے اسمبلی تحلیل کرنے پر دباؤ ڈال رہی تھی۔ یہ اتفاق نہیں کہ محبوبہ مفتی صاحبہ کا خط جیسے ہی منظر عام پر آیا ویسے ہی اسمبلی کو تحلیل کر دیا گیا۔‘‘
دریں اثنا بی جے پی کے حمایت یافتہ سجاد غنی لون نے بھی گورنر کو مکتوب بھیج کر حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کیا تھا۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا ’’ہم نے عزت مآب گورنر کو مکتوب بھیج کر ریاست میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کیا ہے۔ ان کا فیکس کام نہیں کررہا ہے۔ ہم نے یہ مکتوب ان کے پرسنل اسسٹنٹ کو واٹس ایپ پر بھیجا ہے۔‘‘
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Nov 2018, 10:09 PM