اسمبلی انتخابات: اتراکھنڈ اور گوا میں تھم گیا ووٹنگ کا عمل، یوپی میں دوسرے مرحلے کی پولنگ بھی انجام پذیر
پیر کے روز اتراکھنڈ کی سبھی 70 اسمبلی سیٹوں اور گوا کی سبھی 40 اسمبلی سیٹوں کے ساتھ ساتھ اتر پردیش میں دوسرے مرحلہ کے تحت 55 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹنگ ہوئی۔
ملک کی تین ریاستوں میں 14 فروری کو ووٹنگ کا عمل انجام پایا۔ اتراکھنڈ اور گوا میں جہاں سبھی اسمبلی سیٹوں کے لیے آج ووٹ ڈالے گئے، وہیں اتر پردیش میں دوسرے مرحلے میں 55 سیٹوں کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ تینوں ریاستوں میں 6 بجے ووٹنگ کا عمل انجام پایا۔
پیر کے روز ہوئی ووٹنگ میں تینوں ریاستوں کی مجموعی طور پر 165 اسمبلی سیٹوں پر 1519 امیدواروں نے اپنی قسمت آزمائی کی۔ اتر پردیش میں دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کے تحت 9 اضلاع کی 55 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے جن میں 2.2 کروڑ ووٹرس نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
دوسری طرف اتراکھنڈ اسمبلی کی سبھی 70 سیٹوں کے لیے 14 فروری کو انتخاب ہوا۔ صبح 8 بجے سے ووٹنگ شروع ہوئی جہاں ریاست کے 82 لاکھ سے زیادہ ووٹروں نے 632 امیدواروں کی قسمت کو ای وی ایم میں قید کر دیا۔ اس کے علاوہ گوا میں پیر کو سبھی 40 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ ان سیٹوں کے لیے 301 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ روایتی طور پر دو رخی سیاست والی ریاست گوا میں اس بار مقابلہ دلچسپ ہوتا نظر آ رہا ہے۔ اس بار عام آدمی پارٹی اور ترنمول کانگریس کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر چھوٹی پارٹیاں بھی اپنی بنیاد مضبوط کرنے کی کوشش کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
اتراکھنڈ اسمبلی انتخاب میں جن اہم امیدواروں کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ہونا ہے ان میں وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی، ان کے کابینہ ساتھی ستپل مہاراج، سبودھ انیال، اروند پانڈے، دھن سنگھ راوت اور ریکھا آریہ کے علاوہ بی جے پی کی اتراکھنڈ یونٹ کے صدر مدن کوشک شامل ہیں۔ کانگریس کے اہم امیدواروں میں سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت، سابق وزیر یشپال آریہ، کانگریس کی اتراکھنڈ یونٹ کے سربراہ گنیش گودیل اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر پریتم سنگھ شامل ہیں۔ سال 2017 کے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے 57، کانگریس نے 11 سیٹوں پر جیت درج کی تھی، جب کہ دو سیٹوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : یوپی: بی جے پی کا کھدیڑا ہوگیا... اعظم شہاب
گوا کی بات کی جائے تو اہم امیدواروں میں وزیر اعلیٰ پرمود ساونت (بی جے پی)، اپوزیشن لیڈر دگمبر کامت (کانگریس)، سابق وزیر اعلیٰ چرچل الیماؤ (ٹی ایم سی)، روی نائک (بی جے پی)، لکشمی کانت پارسیکر (آزاد)، سابق نائب وزیر اعلیٰ وجے سردیسائی (جی ایف پی)، سدین دھولیکر (ایم جی پی)، سابق وزیر اعلیٰ منوہر پریکر کے بیٹے اتپل پریکر اور عآپ کا اہم چہرہ امت پالیکر شامل ہیں۔ شیوسینا اور این سی پی نے انتخاب سے قبل اتحاد کا اعلان کیا تھا جب کہ اروند کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی اپنی طاقت پر انتخاب لڑ رہی ہے۔
اتر پردیش میں آج دوسرے مرحلہ کے دوران جن 55 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی ہے، 2017 میں بی جے پی نے ان میں سے 38 سیٹیں جیتی تھیں۔ سماجوادی پارٹی کو گزشتہ اسمبلی انتخاب میں ان 55 سیٹوں میں 15 اور کانگریس کو 2 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ سماجوادی پارٹی نے جن 15 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی ان میں سے 10 مسلم امیدواروں نے فتح کا پرچم لہرایا تھا۔ دوسرے مرحلہ میں انتخابی میدان میں اترے اہم چہروں میں اتر پردیش حکومت میں وزیر رہے دھرم سنگھ سینی شامل ہیں جو بی جے پی چھوڑ کر سماجوادی پارٹی میں چلے گئے تھے۔ اعظم خان کو ان کے قلعہ رام پور سیٹ سے میدان میں اتارا گیا ہے جب کہ سینی نکوڑ اسمبلی حلقہ سے اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ اعظم خان کے بعد عبداللہ اعظم کو سوار سیٹ سے میدان میں اتارا گیا ہے۔ اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پہلے مرحلہ میں 10 فروری کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ بہرحال، جن پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں، وہاں ووٹوں کی گنتی 10 مارچ کو ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔