بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد پر قاتلانہ حملہ، گولی سے زخمی چندرشیکھر اسپتال میں داخل

اسپتال میں علاج کرا رہے چندرشیکھر آزاد نے واقعہ کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’مجھے ٹھیک طرح سے کچھ بھی یاد نہیں ہے، حملہ کر کے گاڑی سہارنپور کی طرف بھاگی تھی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>چندرشیکھر آزاد، تصویر ؤئی اے این ایس</p></div>

چندرشیکھر آزاد، تصویر ؤئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد پر آج نامعلوم حملہ آوروں نے چار گولیاں داغیں، لیکن اس حملے میں وہ بال بال بچ گئے۔ ایک گولی ان کو چھوتی ہوئی نکل گئی اور اس وقت چندرشیکھر اسپتال میں اپنا علاج کرا رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اتر پردیش کے دیوبند میں بدھ کی شام بھیم آرمی چیف پر یہ حملہ ہوا۔ سہارنپور ضلع میں چندرشیکھر کا قافلہ جب گزر رہا تھا تو یہ شرپسند عناصر نے یہ فائرنگ کی۔

بتایا جاتا ہے کہ سہارنپور کے دیوبند علاقے میں چندرشیکھر آزاد بدھ کے روز جب پہنچے تو ہریانہ نمبر کی گاڑی سے آئے حملہ آوروں نے گولی چلائی۔ چندرشیکھر آزاد کی گاڑی پر تقریباً چار راؤنڈ گولی چلائی گئی ہے جس کی وجہ سے گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔ ابھی چندرشیکھر کی حالت خطرے سے باہر ہے اور انھیں جلد ہی سہارنپور کے اسپتال میں ریفر کیا جا سکتا ہے۔


حملہ کے بعد اسپتال میں داخل چندرشیکھر آزاد نے واقعہ کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’مجھے ٹھیک طرح سے کچھ بھی یاد نہیں ہے۔ حملہ کر کے گاڑی سہارنپور کی طرف بھاگی تھی۔ اس وقت وہاں ہماری ہی گاڑی تھی۔ میری گاڑی میں 5 لوگ تھے اور میرا بھائی ہی گاڑی کو ڈرائیو کر رہا تھا۔ میرے ساتھ موجود ایک شخص کو بھی چوٹ لگی ہے۔ جب گولی چلی تو میں نے سہارنپور کے افسر کو فون کیا اور حملے کی جانکاری دی۔‘‘ چندرشیکھر سے جب پوچھا گیا کہ کیا انھیں کسی پر شبہ ہے، تو انھوں نے کہا کہ میرا تو کسی سے کوئی جھگڑا ہی نہیں ہے۔

موصولہ خبروں کے مطابق چندرشیکھر آزاد دہلی سے سہارنپور کی طرف جا رہے تھے جہاں انھیں دیوبند میں ایک ساتھی کے گھر پہنچنا تھا۔ لیکن راستے میں ہی ان پر یہ حملہ ہو گیا۔ اس واقعہ کو لے کر یوپی پولیس کی طرف سے بھی بیان جاری کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی وپن ٹاڈا نے کہا ہے کہ چندرشیکھر آزاد کے قافلہ پر کچھ کار سوار بدمعاشوں نے حملہ کیا ہے۔ فائرنگ میں ایک گولی چندرشیکھر کو چھو کر نکلی ہے۔ ان کی حالت ٹھیک ہے اور ابھی انھیں مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پولیس اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔