آسام اسمبلی انتخابات: تیسرے مرحلہ میں مسلمان ’کنگ میکر‘! بی جے پی کے بھی 9 امیدوار میدان میں
آسام کے تیسرے اور حتمی دور کی انتخابی جنگ میں مسلم ووٹروں کا کردار اہم ہے، یہی وجہ ہے کہ کانگریس کے اتحاد ہی نہیں بلکہ بی جے پی کی قیادت والے اتحاد نے بھی یہاں سے نو امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے
گوہاٹی: آسام میں دو مراحل کے دوران کل 126 میں سے 86 سیٹوں پر پولنگ کا عمل اختتام پزیر ہو چکا ہے اور اب تیسرے مرحلہ میں 40 سیٹوں پر پولنگ ہونی ہے۔ ان سیٹوں پر مسلم ووٹر فیصلہ کن تعداد میں ہیں یہی وجہ ہے کہ کانگریس کے اتحاد نے تو ان سیٹوں پر مسلم امیدواروں کو توجہ دی ہی ہے، بی جے پی کی قیادت والے اتحاد نے بھی نو مسلم امیداروں کو میدان میں اتارا ہے۔
آسام اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ میں بالائی علاقوں میں ووٹنگ ہوئی، جہاں سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) ایک اہم مسئلہ تھا، جبکہ دوسرے مرحلہ میں سینٹرل آسام میں ووٹنگ ہوئی۔ بی جے پی نے ان دونوں ہی مراحل میں جارحانہ انداز میں تشہیر کی تھی۔
آج تک پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، اب تیسرے مرحلہ میں آسام کے ذیلی علاقوں میں ووٹنگ ہونی ہے جہاں کی 40 سیٹوں پر 323 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ بی جے پی گزشتہ انتخابات میں بھی آسام کے ذیلی علاقوں میں خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائی تھی اور اس مرتبہ بھی اسے تمام چیلنجوں کا سامنا ہے۔ دراصل یہ علاقہ کانگریس اور بدر الدین اجمل کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ 2016 میں کانگریس اور اجمل کی پارٹی اے آئی یو ڈی ایف کے الگ الگ انتخاب لڑنے کی وجہ سے انہیں 12 سیٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا تھا، جبکہ بی جے پی نے کافی فرق سے جیت درج کی تھی۔
ذیلی آسام میں مسلم ووٹوں کی تقسیم روکنے کے مقصد سے کانگریس نے اے آئی یو ڈی ایف، بوڈو لینڈ پیپز فرنٹ اور لیفٹ جماعتوں کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ کانگریس نے پہلے اور دوسرے مرحلہ میں جہاں سے اے اے اور چائے باغان کے مزدوروں کے مسائل پر بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا تھا وہیں اس مرحلہ میں اس کی توجہ صرف اور صرف مسلمانوں پر مرکوز ہے۔ پارٹی کی کوشش ہے کہ اتحاد کی حلیف جماعتوں کو ووٹ پوری طرح سے منتقل ہو تاکہ زیادہ سے زیادہ سیٹوں پر جیت حاصل کی جا سکے۔
آسام کی مسلم اکثریتی سیٹوں پر اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ مولانا بدر الدین اجمل کی بہتر پکڑ مانی جاتی ہے۔ سال 2011 کے انتخابات میں مسلم اکثریتی 53 سیٹوں میں سے کانگریس نے 28 اور اے آئی یو ڈی ایف نے 18 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ لیکن 2016 کے انتخابات میں کانگریس کو 18 اور اے آئی یو ڈی ایف کو 12 سیٹوں پر اطمینان کرنا پڑا تھا۔ لہذا اس مرتبہ دونوں پارٹیوں نے ذیلی علاقوں میں اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔
ادھر، بی جے پی نے آسام کے تیسرے مرحلہ کے لئے اپنی روایت کے مخالف 9 امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ بی جے پی نے لاہری گھاٹ سے قادر الزماں جناح کو امیدوار بنایا ہے، تو باگھبر سے حسین آرا خاتون کو ٹکٹ دیا۔ بی جے پی نے اس کے علاوہ روپہی ہاٹھ سے نذیر حسین، جنیا سیٹ سے شاہد الاسلام، سونائی سیٹ سے موجودہ رکن اسمبلی امین الحق لسکر، جنوبی سالمارا سیٹ سے اشد الاسلام، بلاسی پاڑا مشرق سے ڈاکٹر ابو بکر صدیق اور جلیشور سیٹ سے عثمان غنی کو موقع فراہم کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Apr 2021, 8:34 PM