آسام: سرکاری ملازمین کی دوسری شادی پر لگی پابندی، 58 سال پرانا قانون نافذ
آسام حکومت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم جس کی بیوی زندہ ہے، وہ حکومت کی اجازت کے بغیر دوسری شادی نہیں کرے گا، بھلے ہی اسے نجی قانون کے تحت دوسری شادی کی اجازت ہو۔
آسام میں سرکاری ملازمین اب دوسری شادی نہیں کر پائیں گے۔ ہیمنت بسوا سرما حکومت نے ریاست میں سرکاری ملازمین کی شادی سے متعلق 58 سال پرانے ایک قانون کو فوری اثر سے نافذ کر دیا ہے۔ ساتھ ہی اسے نہ ماننے والوں کو قانونی کارروائی کی تنبیہ بھی دی گئی ہے۔ اس قانون کے مطابق کوئی بھی سرکاری ملازم اپنے شوہر یا بیوی کے زندہ رہتے دوسری شادی نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی دوسری شادی کرنا چاہے تو پھر اس کے لیے حکومت سے اجازت لینی ہوگی۔
آسام حکومت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ کوئی بھی ملازم اگر اس قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ حکم میں واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ ’’کوئی بھی سرکاری ملازم جس کی بیوی زندہ ہے، وہ حکومت کی اجازت کے بغیر دوسری شادی نہیں کرے گا، بھلے ہی اسے نجی قانون کے تحت دوسری شادی کی اجازت ہو۔‘‘
موصولہ اطلاع کے مطابق سرکاری نوٹیفکیشن پرسونل ایڈیشنل چیف سکریٹری نیرج ورما نے 20 اکتوبر کو ہی جاری کیا تھا لیکن جمعرات کو سامنے آیا۔ اس حکم میں 58 سال پرانے آسام سول سروس (رویہ) رول 1965 کے رول 26 کے التزامات کا حوالہ دیا گیا ہے۔ حالانکہ محکمہ پرسونل کے اس سرکاری حکم میں نہ تو طلاق کے پیمانہ کے بارے میں تذکرہ کیا گیا ہے، نہ ہی کسی خاص مذہب کا ذکر ہے۔ یہ حکم ریاست کے سبھی شہریوں کے لیے ہے۔ اس میں صاف لفظوں میں کہا گیا ہے کہ شوہر یا بیوی زندہ ہے تو کسی دیگر سے شادی کرنے سے پہلے حکومت کی اجازت لیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی تو ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے اور فوری محکمہ جاتی کارروائی بھی شروع کی جا سکتی ہے۔ سرکاری حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پوری ریاست میں جب بھی اور جہاں بھی ایسے معاملے سامنے آئیں تو فوراً قانونی اقدام کیے جائیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔