’مجھے میرا منھ کھولنے پر مجبور مت کرو‘، انوراگ ٹھاکر کے بیان پر اسد الدین اویسی کا سخت جواب

انوراگ ٹھاکر کے اورنگ زیب والے بیان کا سخت جواب دیتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ اورنگزیب اور بابر جیسے بادشاہوں سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں۔

اسد الدین اویسی / آئی اے این ایس
اسد الدین اویسی / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا کی انتخابی مہم کے دوران سیاسی لیڈران کی بیان بازیاں اپنی شباب پر ہیں۔ حیدرآباد میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے اورنگ زیب سے متعلق بیان پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے سخت جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بابر اور اورنگ زیب سے ہمارا کیا تعلق، کیا آپ آرین دیش کے نہیں ہیں جو ایران سے آئے تھے؟ مجھے میرا منھ کھولنے پر مجبور مت کرؤ، اگر میں نے اپنا منھ کھولا تو تمہارا چٹا بٹا گیلا کردوں گا۔

انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا کہ حیدرآباد آکر ایک وزیر نے کہنا ہے اسد الدین اویسی کا اورنگ زیب سے تعلق ہے۔ یہ وہی وزیر صاحب ہیں جنہوں نے دہلی میں ’دیش کے غداروں کو گولی مارو‘ کہا تھا۔ یہ بات انہوں نے گالی دے کر کہی تھی۔ مجھے اورنگ زیب اور بابر جیسے شہنشاہوں سے کیا لینا دینا۔ مجھے کیا کرنا ہے ان سے۔ کیا تم آریائی ملک کے لوگ نہیں ہو؟ مجھے میر منھ کھولنے پر مجبور مت کرو، اگر میں منھ کھولوں گا تو تمہارا چٹا بٹا گیلا کردوں گا۔


اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ اگر یہ ملک واقعی کسی کا ہے تو پہلے اس ملک میں قبائلی آئے اور پھر دراوڑ آئے۔ یہ جو اپر کاسٹ اور اونچی ذات کے لوگ ہیں وہ سب آریائی ہیں۔ وہ روس اور ایران سے آئے تھے۔ اس حساب سے دیکھا جائے تو یہ ملک دراوڑین اور آدیواسیوں کا ہے۔ یہ ان لوگوں کی متکبرانہ ذہنیت ہے کہ یہ ہمیں بابر کی اولاد کہتے ہیں۔ اس ملک کو آر ایس ایس نے آزادی نہیں دلائی۔

واضح رہے کہ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے حیدرآباد سے بی جے پی امیدوار مادھوی لتا کی انتخابی مہم کے تحت ایک جلسۂ عام میں کہا تھا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور ایم آئی ایم کے لیڈر اسد الدین اویسی دونوں ہی ’اورنگ زیب کے نظریے‘ کو ماننے والے ہیں جن کے لبوں پر جمہوریت ہے لیکن ان کے دل و دماغ میں شریعت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔