طلاق ثلاثہ سے متعلق حکومت کا قدم افسوسناک: اسدالدین اویسی
تین طلاق جیسے حساس معاملے میں حکومت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے کسی طرح کا مشورہ نہیں لیا۔
مودی حکومت کے ذریعہ تین طلاق سے متعلق مجوزہ قانون کے مسودے کو منظوری دیے جانے کے بعد اس کے حق اور مخالفت میں لگاتار آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ اس سلسلے میں آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے وزیر قانون روی شنکر پرساد کو خط لکھ کر اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ اپنے اس خط میں اویسی نے حکومت کے ذریعہ تین طلاق پر مبنی قانون کے مسودہ کو منظوری دیے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ قدم صرف ’جنڈر جسٹس‘ کے نام پر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش ہے۔
روی شنکر پرساد کو لکھے گئے اپنے خط میں اویسی نے اس بات پر بھی ناراضگی ظاہر کی ہے کہ تین طلاق جیسے حساس معاملے میں حکومت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے کسی طرح کا مشورہ نہیں لیا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو اس قانون کا مسودہ تیار کرنے سے پہلے مسلم پرسنل لاء بورڈ سے رائے مشورہ بھی لینا چاہیے تھا اور ان کی باتوں پر غور و فکر بھی کرنا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ مودی حکومت نے گزشتہ جمعہ کو طلاق ثلاثہ کے بل پر مہر لگا دی ہے جس کے بعد پارلیمنٹ کے موجودہ سرمائی اجلاس میں بل کو پیش کیے جانے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے اس بات کی تصدیق بھی کر دی ہے لیکن زیادہ تفصیل دینے سے انکار کیا ۔کیونکہ پارلیمنٹ کا اجلاس ہنوز جاری ہے۔ تین طلاق کو غیر ضمانتی جرم قرار دینے والے اس بل کو مرکزی کابینہ سے منظوری ضرور مل گئی ہے ۔
لیکن کانگریس لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے اس سلسلے میں کچھ بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی تین طلاق کے خلاف ہے اس لیے مسلم خاتون کے حق میں ضرور کھڑی ہوگی۔ لیکن ساتھ ہی انھوں نے مودی حکومت کے ذریعہ تین طلاق سے متعلق قانونی مسودے کو منظور کیے جانے سے متعلق کہا کہ جب تک یہ بل پارلیمنٹ کے سامنے نہیں آتا اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Dec 2017, 5:01 PM