اسدالدین اویسی کو دو دنوں میں لگے دو زوردار جھٹکے، اپنوں نے ہی کیا مایوس!
جمعرات کو جب اویسی مقامِ تقریب پر پہنچے تو انھیں دیکھنے اور سننے کے لیے کارکنان اور ان کے ساتھ آئے لوگوں کی بھیڑ بے قابو ہو گئی، اس دوران کرسیاں بھی ٹوٹیں اور کئی لوگ زخمی بھی ہو گئے۔
چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد قائم کر کے آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے قومی صدر اسدالدین اویسی اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں کوئی بڑا کارنامہ انجام دینے کی کوشش میں سرگرم ہیں، لیکن گزشتہ دو دنوں میں انھیں ایسے دو زوردار جھٹکے لگے ہیں جس نے انھیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہوگا۔ دراصل بدھ کے روز جہاں وارانسی میں ان کی پارٹی کے ضلع صدر سمیت پوری یونٹ کا کانگریس میں انضمام ہو گیا، وہیں جمعرات کو دہلی سے ملحق غازی آباد میں کچھ ایسے حالات بن گئے کہ اسدالدین اویسی کو پہلے سے مقررہ کردہ تقریب میں بغیر تقریر کے واپس لوٹنا پڑا۔ وارانسی میں تو اے آئی ایم آئی ایم کے ریاستی سکریٹری امان اختر کی قیادت میں پارٹی کے 20 سے زائد عہدیدار کانگریس میں شامل ہو گئے۔
بہر حال، جمعرات کے روز اسدالدین اویسی کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ بہت حیران کرنے والا ہے۔ اویسی غازی آباد کے مسوری علاقے میں پہنچ گئے تھے اور یہاں پر ان کی ایک تقریر پہلے سے طے تھی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کو آنا تھا۔ جب اویسی مقامِ تقریب پر پہنچے تو انھیں دیکھنے اور سننے کے لیے کارکنان اور ان کے ساتھ آئے لوگوں کی بھیڑ بے قابو ہو گئی۔ حالات اتنے خراب ہو گئے کہ لوگ ایک دوسرے پر گر پڑے۔ اس دوران کرسیاں بھی ٹوٹیں اور کئی لوگ زخمی بھی ہوئے۔ اس بدنظمی کو دیکھ کر اویسی بہت مایوس ہوئے اور بغیر تقریر کے ہی پروگرام سے لوٹ گئے۔
’دینک جاگرن‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اسدالدین اویسی اپنی پارٹی کے دھولانا اسمبلی دفتر کا افتتاح کرنے کے لیے جمعرات کی صبح مسوری واقع فرینڈس کالونی پہنچے تھے۔ اس تقریب کی وجہ سے این ایچ-9 پر اے آئی ایم آئی ایم کارکنان کی زبردست بھیڑ جمع ہو گئی تھی اور ٹریفک جام کا نظارہ دیکھنے کو مل رہا تھا۔ وہاں موجود پولیس فورس نے بڑی مشکل سے اسدالدین اویسی کو دفتر تک پہنچایا۔ اس دوران وہاں بھی کارکنان بے قابو ہو گئے اور دھکا مکی شروع ہو گئی۔ خراب حالات کو دیکھتے ہوئے اویسی محض ایک منٹ میں ہی وہاں سے واپس لوٹ گئے۔
اسدالدین اویسی کے لیے بدھ کا روز جس قدر مایوسی والا تھا، جمعرات کا دن بھی مایوس کن ہی ثابت ہوا۔ دونوں ہی دن انھیں اپنوں کی وجہ سے ہی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو اتر پردیش میں اپنی سیاسی گرفت مضبوط بنانے کا خواب اویسی کے لیے بہت مشکل ثابت ہونے والا ہے۔ ویسے بھی ایسی باتیں اتر پردیش میں گشت کر رہی ہیں کہ اویسی مسلم ووٹ کاٹنے کے مقصد سے اپنے امیدوار اسمبلی انتخابات میں اتار رہے ہیں اور اس کا سیدھا فائدہ بی جے پی کو ملے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔