مولانا ندوی وزیر اعظم مودی کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں: اویسی

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اویسی کا کہنا ہے کہ مولانا ندوی ان لوگوں میں شامل ہیں جنھوں نے 2001 میں بابری مسجد کی زمین نہ چھوڑنے کی بات کہی تھی، لیکن اب پلٹ گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ممبر پارلیمنٹ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی رکنیت سے مستعفی مولانا سلمان ندوی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں۔ مولانا سلمان پر تلخ حملہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایسے سبھی لوگوں کا سماجی بائیکاٹ کر دیا جانا چاہیے جو بابری مسجد کی زمین کو رام مندر تعمیر کے لیے دینے کی بات کرتے ہیں۔ یہ بیان انھوں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کی سہ روزہ میٹنگ کے آخری دن دیا اور کہا کہ بابری مسجد پر کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔

اسدالدین اویسی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران مولانا سلمان ندوی کا نام تو نہیں لیا لیکن ان کا اشارہ واضح تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کچھ لوگ مودی کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں اور بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر جیسی باتوں کی حمایت کر رہے ہیں جو کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے۔‘‘ اویسی نے نامہ نگاروں کو یہ بھی بتایا کہ مولانا ندوی ان مولویوں میں سے ہیں جنھوں نے 2001 میں اس فتویٰ پر دستخط کیے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ مسجد کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مسجد ہی رہنے دینا چاہیے اور مسلمان بابری مسجد کی زمین قطعی نہیں چھوڑ سکتے۔

واضح رہے کہ مولانا سلمان ندوی نے جمعہ سے شروع ہوئی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی 26ویں میٹنگ سے قبل کی شام بنگلورو میں شری شری روی شنکر سے ملاقات کی تھی اور یہ تجویز رکھی تھی کہ 6 دسمبر 1992 تک جس زمین پر بابری مسجد کھڑی تھی اس زمین کو رام مندر تعمیر کے لیے چھوڑ دینا چاہیے اور مسجد کی تعمیر کسی دوسری جگہ کرنی چاہیے۔ اس بیان کے بعد مولانا ندوی کی چہار جانب سے تنقید شروع ہو گئی۔ اویسی کا کہنا ہے کہ ’’وہ (ندوی) کہہ رہے ہیں کہ ان کی تجویز سے ملک میں امن اوراتحاد قائم ہوگا۔ کیا ہم عرب میں اتحاد کے نام پر مسجد اقصیٰ (یروشلم میں الاقصیٰ مسجد) کو بھی چھوڑ دیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Feb 2018, 12:40 PM