یوگی حکومت نے پہلے تو ’سیلفی‘ نہ بھیجنے والے اساتذہ کی تنخواہ کاٹنے کا کیا فیصلہ، اور اب...
یو پی حکومت نے گزشتہ مہینے جاری حکم میں پرائمری اسکولوں کے اساتذہ کے لیے صبح کے دعائیہ جلسہ کے دوران بچوں کے ساتھ سیلفی بھیجنا لازمی کر دیا تھا، لیکن اب اس تعلق سے ایک نیا حکم نامہ جاری ہوا ہے۔
اتر پردیش کے سرکاری پرائمری اسکولوں میں صبح کے وقت دعائیہ جلسہ کے دوران سیلفی کھینچ کر نہ بھیجنے والے اساتذہ کا تنخواہ کاٹنے کا فیصلہ ریاستی حکومت نے واپس لے لیا ہے۔ ریاستی وزیر برائے بیسک ایجوکیشن انوپما جیسوال نے منگل کو قانون ساز کونسل میں وقفہ صفر کے دوران تحریک التوا کے ایک نوٹس پر حکومت کی بات رکھتے ہوئے کہا کہ سیلفی نہ بھیجنے والے اساتذہ کی اس دن کی تنخواہ کاٹنے کا حکم واپس لے لیا گیا ہے۔
اساتذہ گروپ کے لیڈر اوم پرکاش شرما، ہیم سنگھ پنڈیر اور دیگر اراکین نے صوبے کے مختلف اضلاع کے ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ 20 جون کو خط کے ذریعہ سرکاری پرائمری اسکولوں کے اساتذہ کو روزانہ صبح اسکول میں دعائیہ جلسہ کے دوران سیلفی کھینچ کر ذمہ دار افسر کو بھیجنے کے حکم کو ضابطہ کے خلاف قرار دیتے ہوئے تحریک التوا نوٹس کے ذریعہ یہ ایشو اٹھایا۔
پنڈیر اور شرما نے کہا کہ سیلفی کھینچ کر بھیجنے کے معاملہ میں حوصلہ افزائی کےساتھ سزا بھی مقرر کر دی گئی ہے، جو مناسب نہیں ہے۔ بیسک ایجوکیشن وزیر انوپما نے کہا کہ گاؤوں کے لوگ اساتذہ کے وقت پر اسکول نہ آنے کی شکایت کرتے ہیں، اسی لیے اسکولوں میں سیلفی کا نفاذ کیا گیا ہے۔ سرکار اساتذہ کے ساتھ ہے اور ان کی کسی بھی صورت میں بے عزتی نہیں کرنا چاہتی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔